ہندوستان سے روایتی جنگ میں پاکستان کو شکست ہوسکتی ہے ‘ عمران خان

,

   

نیوکلئیر جنگ کے اندیشے بھی برقرار ۔ ڈونالڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر میں بالواسطہ مداخلت کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کا انٹرویو

اسلام آباد 15 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ایک بار پھر جنگ کے اندیشوں کو اجاگر کیا ہے جن میں ہندوستان کے ساتھ نیوکلئیر جنگ کا خدشہ بھی شامل ہے ۔ انہوں نے یہ اندیشے ہندوستان کی جانب سے کشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کئے جانے کے بعد ظاہر کئے ۔ الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں عمران خان نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ہندوستان کے ساتھ روایتی جنگ میں پاکستان کو شکست ہوسکتی ہے اور اس صورت میں اس کے عواقب ہونگے ۔ ان کی جانب سے ہندوستان کو کشمیر پر نیوکلئیر دھمکی دئے جانے سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ اس پر الجھن ہے ۔ انہوں نے یہی کہا تھا کہ پاکستان نیوکلئیر جنگ کا آغاز نہیںکریگا ۔ وہ امن پسند ہیں۔ جنگ کے مخالف ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔ جنگ کے کئی عواقب ہوسکتے ہیں۔ ہمیں ویتنام کی جنگ کو اور عراق کی جنگ کو دیکھنا چاہئے ۔ اس سے دوسرے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ جنگ مسائل کیلئے جنگ شروع ہوئی تھی ان سے زیادہ سنگین مسائل جنگ کی وجہ سے پیدا ہوگئے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر دو نیوکلئیر ہتھیاروں سے لیس ممالک روایتی جنگ لڑیں گے تو اس بات کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ یہ جنگ نیوکلئیر جنگ میں تبدیل ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں اگر خدانخواستہ پاکستان کو روایتی جنگ لڑنا پڑے اور ہم شکست کے قریب پہونچ جائیں اور کوئی ملک اس صورتحال میں پڑجائے کہ اس کے پاس دو ہی راستے ہوں کہ ایک تو وہ ہتھیار ڈال دے یا پھر اپنی آزادی کیلئے مرنے تک لڑتا رہے تو وہ جانتے ہیں کہ پاکستان اپنی آزادی کیلئے موت تک لڑتا رہے گا ۔

جب ایک نیوکلئیر مسلح ملک مرنے تک لڑنے کیلئے تیار ہوجائے تو اس کے عواقب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم اقوام متحدہ سے رجوع ہوئے ہیں۔ اسی لئے پاکستان ہر بین الاقوامی فورم سے رجوع ہو رہا ہے کہ انہیں فوری حرکت میں آنا چاہئے کیونکہ کشمیر تباہی کے قریب ہے ۔ ہندوستان کی جانب سے کشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کئے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے غیر قانونی طور پر کشمیر کو ضم کرلیا ہے اور یکطرفہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے ساتھ اب بات چیت کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔ حالانکہ ان کے ملک نے ہندوستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کی سطح کو کم کرلیا ہے اور تجارتی تعلقات کو منقطع کرلیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی تنظیموں سے رجوع ہونے کے علاوہ کچھ اور نہیں کرسکتے ۔ ہم نے امریکہ اور چین کے علاوہ روس جیسے طاقتور ممالک سے بھی رابطہ کیا ہے اور ہم سب سے رابطہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی برادری نے حل نہیں کیا تو اس سے عالمی تجارت متاثر ہوسکتی ہے ۔ عمران خان نے نیویارک ٹائمز میں گذشتہ دنوں ایک اداریہ تحریر کرکے ہندوستان کے ساتھ کشمیر پر جنگ کی دھمکی دی تھی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی اس مسئلہ میں مداخلت سے متعلق سوال پر عمران نے کہا کہ امریکہ دنیا کا سب سے طاقتور ملک ہے ۔ اگر وہ مداخلت کریں اور سنجیدگی سے مداخلت کریں تو یہی ایک راستہ ہے کہ اس کا کوئی حل دریافت ہوسکتا ہے ۔ عمران نے یہ بھی تجویز کیا کہ اگر ٹرمپ راست مداخلت نہ کریں تو وہ اقوام متحدہ کے ذریعہ بالواسطہ مداخلت کرسکتے ہیں۔ 16 اگسٹ کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں امریکہ ‘ فرانس اور روس نے ہندوستان کی تائید کی تھی ۔