ہندوستان میں 20 کروڑ لوگ ذہنی تناؤ کا شکار‘عالمی ادارہ صحت کا انکشاف

   

Ferty9 Clinic

مسلمانوں میں خودکشی کا رجحان کم

فلم اداکار، صنعتکار و کھلاڑی بھی شامل ، لاک ڈاؤن میں 12 کروڑ لوگ راست یا بالواسطہ طور پر بیروزگار
حیدرآباد ۔15۔ جون(سیاست نیوز) بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے بعد فلمی صنعت و زندگی کے دیگر شعبوں سے وابستہ شخصیتوں میں ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کے بارے میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے ۔ بالی ووڈ دیکھنے میں تو زیادہ چکا چوند سے لوگوں کو متاثر کرتی ہے لیکن اس میں ایسے کردار ہوتے ہیں جن کی زندگی میں رنج و الم کی تاریکی پائی جاتی ہے ۔ بالی ووڈ کے مطابق 1964 میں اسی وقت کے مشہور و معروف ادکار گرودت جو ایک کرایے کے مکان میں مقیم تھے نے خودکشی کرلی تھی ۔ اسکے علاوہ دیگر اداکاروں میں نفیسہ جوزف ، جیا خان ، کوشل پنجابی ، نتن کپور کے علاوہ دوسروں نے خودکشی کرکے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرلیا تھا لیکن جب بھی کوئی بالی ووڈ اسٹار خودکشی کرتا ہے تو کچھ دنوں کیلئے ایسے سوالات اٹھائے جاتے ہیں اور پھر سب کچھ فراموش کردیا جاتا ہے ۔ کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ہندوستان میں کم از کم 20 کروڑ لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں ۔ ان کی کئی وجوہات ہیں ۔مثلا خراب معاشی حالت ، شعور کا فقدان ، جہالت اور عجیب و غریب مذہبی و تہذیبی وجوہات وغیرہ ۔ کبھی کبھار معروف سیاستداں انتخابات میں ناکامی پر خودکشی کرلیتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اب تو صنعتکار بھی ذہنی دباؤ کا شکار ہونے لگیہیں ۔ مثال کے طور پر سیاستداں و صنعتکار ملند دیورا نے اعتراف کیا کہ ذہنی دباؤ سے لوگ اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرنے کی جانب راغب ہوتے ہیں۔ کھلاڑی بھی اس فہرست میں شامل ہیں، اس سلسلہ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو 2007 ء کے T-20 چمپین کپ میں اہم رول ادا کرنے والے کھلاڑی رابن اتھپا نے سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے بعد ایک ٹوئیٹکیا اور کہا کہ زندگی کے ایک اہم موڑ پر انہوں نے خود بھی بالکنی سے چھلانگ لگاکر خودکشی کرلینے کا فیصلہ کیا تھا ۔ لیکن عین وقت پر وہ ذہنی دباؤ کی کیفیت سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے ۔ واضح رہے کہ حالیہ عرصہ میں کورونا پھیلاؤ اور لاک ڈاؤن میں 12 کروڑ ہندوستانی راست یا بالواسطہ طور پر بیروزگار ہوئے ہیں۔ بیروزگاری کے نتیجہ میں غربت بڑھتی ہے اور غربت انسان کو تباہ و برباد کردیتی ہے ۔ ان حالت میں مرد و خواتین خودکشی کرنے پر غور کرتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو ہر معاملے میں مسلمانوں کی حالت بہت خراب ہے لیکن خودکشی کے واقعات کی شرح مسلمانوں میں سب سے کم ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دین اسلام میں خودکشی کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔