ہندوستان نے مسلمانو ں پر مظالم کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔ مذہبی آزادی پر امریکی محکمہ خارجہ کی رپور ٹ

,

   

نئی دہلی: ہندوستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستا ن میں تشدد انتہا پسند ہندو گروپو ں نے پورے سال اقلیتوں پر حملہ جاری رکھے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو ایک غیر ملکی ادارہ یا حکومت کے ذریعہ اپنے شہریو ں کی صورتحال او رآئینی طور پر محفوظ ان کے حقوق کے بارے میں تبصرہ کاکوئی جواز نظر نہیں آیا۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ ہندوستان کو اپنے سیکولرزم، سب سے بڑے جمہوریت او ر متنوع معاشرہ کیساتھ طویل عرصہ سے چلی آرہی رواداری او رہم آہنگی پر فخر ہے۔ رویش کما رنے اپنے بیان میں کہا کہ ہندوستان کا آئین اپنے تمام شہریو ں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ایک متحرک جمہوریت ہے جہاں آئین کی مذہبی آزادی او جمہوری حکومت او رملک کا قانون بنیادی حقوق کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکہ کی وزارت خارجہ کے ذریعہ جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں ہندوستان میں ہجومی تشدد او راقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی قانونی حیثیت کے حوالہ سے حکومت پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ ا س رپورٹ میں ہجومی تشدد، اقلیتوں کی قانونی حیثیت کی بنیادوں پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اپنی رپورٹ میں امریکی وزیر خارج مائک پومپیو نے بتایا کہ ہندوستان میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے مسلمانوں کی مذہبی روایات او رمسلم اداروں کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے او رمسلم تعلیمی ادارو ں کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں کئی شہروں کے نام تبدیل کئے جانے پر بھی حکومت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کی اس رپورٹ میں ہندوستان کی حکومت کو گؤ رکشکو ں کو مسلمانو ں کے خلاف تشدد کیلئے قانون کے کٹہرے میں کھڑا نہ کیا جانے پر بھی سخت تنقید کیا نشانہ بنایا ہے۔ اس رپورٹ میں جموں و کشمیر کی آٹھ سالہ عصمت ریزی او رقتل کئے جانے والی لڑکی کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ملزمین نے مبینہ طور متاثرہ کو اغواء کیا او راسے ایک قریبی مند رمیں لے گئے جہاں اس کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی کی گئی اس کے بعد اس کا قتل کردیا گیا۔ اس کا مقصد علاقہ سے قبائلی مسلم طبقہ کو بھگانہ تھا۔ دوسری جانب بی جے پی کے میڈیا شعبہ کے سربراہ انیل بلونی نے کہا کہ اس رپورٹ کا بنیادی تصور سراسر جھوٹ ہے۔