ہندوستان کو فنڈز کیوں دیئے جائیں، ٹرمپ کا سوال

,

   

انڈیا کے پاس بہت پیسہ ہے، وہ زیادہ ٹیکس وصول کرتا ہے، امریکی صدر کے ریمارکس

نئی دہلی: امریکہ کے صدر کے طور پر دوسری مدت کیلئے منتخب ہونے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ سنسنی خیز فیصلے کر رہے ہیں۔ بہت سے اہم فیصلے کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر ہندوستان کے حوالے سے۔ ان فیصلوں نے ہندوستان کیلئے فائدہ سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے ہندوستان کے بارے میں چونکا دینے والا تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے تبصرہ کیا کہ ہندوستان کو فنڈز کیوں دیے جائیں۔ ٹرمپ نے سوال کیا کہ امریکہ کو ووٹروں کی تعداد بڑھانے کے لیے ہندوستان کو 21 ملین ڈالر دینے کی ضرورت کیوں پڑی اور کہا کہ ہندوستان کے پاس بہت پیسہ ہے۔ٹرمپ نے آج وضاحت کی کہ ان کی انتظامیہ نے ’’ووٹر ٹرن آؤٹ‘‘ کیلئے ہندوستان کو دی جانے والی 21 ملین ڈالر کی فنڈنگ میں کٹوتی کا فیصلہ کیوں کیا۔ ہندوستان کو دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس لگانے والے ممالک میں سے ایک قرار دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اس ملک کے پاس پہلے ہی بہت پیسہ ہے۔ ٹرمپ کے صدر امریکہ منتخب ہونے کے بعد حکومتی نظام میں فضول خرچی کو روکنے کیلئے ایلون مسک کی قیادت میں DOGE نظام قائم کیا گیا۔ یہ محکمہ سنسنی خیز فیصلے کر رہا ہے۔ اس کا اعلان 16 فروری کو کیا گیا تھا، جس میں دیگر ممالک کو دی جانے والی فنڈنگ میں بھی کٹوتی کی گئی تھی۔ اس فہرست میں ہندوستان کا نام بھی شامل ہے۔ امریکہ، ہندوستان میں آئندہ انتخابات میں ووٹروں کی تعداد بڑھانے کیلئے 21 ملین ڈالر کا فنڈ فراہم کر رہا ہے۔ ’ڈاج‘ نے اس فنڈ کو منسوخ کر دیا ہے۔ یہ معاملہ بحث کا گرما گرم موضوع بن گیا ہے اور اب صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے سنسنی خیز تبصرے کیے ہیں۔فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے فنڈنگ میں کٹوتی کے معاملے پر ردعمل ظاہر کیا۔ ہم ہندوستان کو 21 ملین ڈالر کیوں دیں؟’’ ہندوستان کے پاس بہت پیسہ ہے۔ ہندوستان بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس وصول کرتا ہے۔ اس ملک میں عائد ٹیرف بھی بہت زیادہ ہیں۔