ہندوستان کی ایسٹ پالیسی

   

باتیں بہت ہیں خوب مگر کچھ عمل نہیں
نقدی سے تو جیبیں خالی ہیں بازار کی باتیں کرتے ہیں
ہندوستان کی ایسٹ پالیسی
وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستانی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات پر توجہ دینے سے زیادہ عالمی سطح پر خود نمائی کو اہمیت دی ہے ۔ ہندوستان گذشتہ پانچ سال کے دوران ساری دنیا کی تیز رفتار معاشی ترقی والے ملکوں کی صف میں بہت پیچھے ہوگیا ہے ۔ بڑے معاشی ادارے اپنی بقا کی جدوجہد کررہے ہیں ۔ اور اندرون ملک پیداوار کی شرح 5 فیصد ہوگئی ہے ۔ ہر سال یونیورسٹیوں ، فنی اداروں اور کالجوں سے فارغ ہونے والے لاکھوں طلباء مارکٹ میں روزگار کے لیے بھٹک رہے ہیں ۔ صارفین کی جانب سے اشتہار کی طلب میں اضافہ کے باوجود معاشی سست روی سے پیداواری شرح کو گھٹا دیا ہے ۔ یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے ۔ اس درمیان وزیراعظم مودی کا بنکاک پہونچکر سرمایہ کاروں کے سامنے سرمایہ کاری کی اپیل کرنا ناقابل عمل بات سمجھی جارہی ہے کیوں کہ ہندوستان کے اندر حکمرانی کی ذمہ داریوں میں ناکام مودی حکومت کو سرمایہ کاری کے لیے آسان اور پرکشش ماحول پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اندرون ملک تلخ حقائق کے باوجود وزیراعظم مودی نے بڑی صفائی اور خوبی کے ساتھ عالمی سرمایہ کاروں کو ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لیے اپیل کی ہے ۔ ہندوستان کو سرمایہ کاری کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ پرکشش معاشی ملک بتایا ہے ۔ ہندوستان کے سامنے اس وقت ایک بڑا سوال علاقائی جامع معاشی شراکت داری کا ہے ۔ یہ شراکت داری اسی وقت ممکن ہے جب ہندوستان کو دیگر ترقی پذیر ملکوں کی صف میں شامل ہونے کے قابل بنایاجائے ۔ دنیا کے سب سے بڑے آزاد تجارتی معاہدہ کرنے والے دیگر 15 حلقوں کی فہرست میں آسٹریلیا ، چین ، جاپان ، نیوزی لینڈ ، جنوبی کوریا اور دیگر 10 جنوب مشرقی ایشیائی ممالک ہیں ۔ ان ملکوں نے بنکاک میں اپنے اجلاس کے موقع پر بات چیت کے 30 دور مکمل کیے ہیں لیکن اس میں ہندوستان صرف ادھر اُدھر جھانکنے میں رہ گیا ۔ سال 2012 سے ہی بات چیت شروع ہوئی تھی ۔ان ملکوں کے درمیان معاہدوں کا سلسلہ بھی شروع ہوا ہے لیکن بعض شعبوں میں تجارتی رکاوٹوں نے بھی ہندوستان کی ترقی کی راہوں کو کشادہ ہونے نہیں دیا ۔ ناقدین کی رائے درست ہے کہ اگر ہندوستان نے علاقائی جامع معاشی شراکت داری میں شمولیت اختیار کرلی تو اسے چین کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کرنے کا موقع ملے گا ۔ وزیراعظم نریندر مودی کی صرف اصلاحات کی باتیں کرنے کے باوجود ان کے انتظامیہ نے تحفظ ذہنیت کا موقف اختیار کر رکھا ہے ۔ نتیجہ میں عالمی معاشی ملکوں کی صف میں ہندوستان کو کھڑا ہونے میں لڑکھڑاہٹ محسوس ہورہی ہے ۔ یہی غلطی ہندوستان کو سرمایہ کاری سے بھی محروم کررہی ہے ۔ ہندوستان کو معاشی طور پر پہلے سے زیادہ مضبوط و مستحکم ہونا ہے اور زیادہ سے زیادہ تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ مشرقی ایشیا میں ایک ملک کے بعد دوسرا ملک تجارتی میدانوں میں ترقی کررہا ہے ان میں چین نے اپنے لیے خوشحالی کا راستہ کشادہ کرلیا ہے ۔ مودی حکومت کو یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ چین کی اشیاء سے مقابلہ کرنے کے لیے ہندوستان کو دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے فراخدلانہ اقدامات کرنے ہوں گے ۔ وزیراعظم مودی نے خود کو اصلاحات پسند ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور ایک عالمی مدیر کی طرح پیش آتے ہوئے بنکاک کانفرنس سے خطاب کیا ہے کیا اس سے ہندوستان کی ابتر ہورہی معیشت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی ؟ انہوں نے بنکاک کے دورہ کے موقع پر بعض ملکوں جیسے انڈونیشیا ، تھائی لینڈ اور ماینمار کی اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقات کی ہے یہ تینوں ممالک میری ٹائم کے اعتبار سے اسٹراٹیجک موقف رکھتے ہیں۔ سمندری راستوں سے تجارت کرتے ہوئے سیکوریٹی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ تو دی جاتی ہے مگر اس تعلق سے کیے گئے عہد کو پورا کرنے کا وقت آتا ہے تو اس پر ناکامی کی مہر لگ جاتی ہے ۔ مودی حکومت کو اپنی ایسٹ پالیسی میں اضافہ کرنے پر فخر ہے تو اس تعلق سے جو اقدامات کرنے کا تقاضہ ہوتا ہے اسے پورا کرنے پر توجہ دینا ضروری ہے ۔۔