ہندوستان کے 25 کروڑ عوام کو سالانہ 72 ہزار روپئے دینے کا وعدہ

   

جی ایس ٹی سے پریشانی، نیائے (انصاف) سے راحت
حیدرآباد۔ 29 مارچ (سیاست نیوز) ملک میں غربت کے خاتمہ کے لیے صدر کانگریس راہول گاندھی نے منفرد اسکیم کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 25 کروڑ عوام کو سالانہ 72 ہزار روپئے کی مدد دی جائے گی۔ ملک میں غریبی اور بے روزگاری اہم مسائل ہیں جس کی یکسوئی کیلیے گزشتہ 5 برسوں میں بی جے پی حکومت نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے بلکہ صرف وعدوں پر انحصار کیا۔ مختلف ماہرین معاشیات سے مشاورت کے بعد راہول گاندھی نے نیائے یعنی انصاف کے نام سے اسکیم کا اعلان کیا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی نے نوٹ بندی کے ذریعہ عوام کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں اور وہ مذکورہ اسکیم کے ذریعہ غریبوں کو راحت پہنچانا چاہتے ہیں۔ غربت کے خاتمہ کی اس اسکیم کے اعلان کے ساتھ ہی بی جے پی حلقوں میں بے چینی دیکھی جارہی ہے۔ راہول گاندھی کے مطابق نیائے اسکیم کا مقصد ملک کے غریب ترین 20 فیصد خاندانوں کو رقمی امداد فراہم کرنا ہے تو دوسری طرف نوٹ بندی سے تباہ ملک کی معیشت کو صحیح راستے پر گامزن کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے مختلف ناکام پالیسیوں کے ذریعہ معیشت کو نقصان پہنچایا جن میں نوٹ بندی، جی ایس ٹی یعنی گبرسنگھ ٹیکس شامل ہیں۔ حکومت کے ان فیصلوں سے مختلف شعبہ جات بری طرح متاثر ہوئے جو عوام کو روزگار فراہم کرنے کا ذریعہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے جس طرح معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا، کانگریس پارٹی برسر اقتدار آنے پر معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لیے قدم اٹھائے گی۔ غربت کا خاتمہ اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی سے متعلق وعدوں کو فراموش کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں سے پریشان حال عوام کو راحت پہنچانے کے لیے اسکیم کا نام نیائے یعنی انصاف رکھا گیا ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں نریندر مودی حکومت نے غریبوں سے سب کچھ چھین لیا اور اس کے جواب میں کچھ نہیں دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ انصاف فراہم کرنے کیلئے اسکیم کا نام نیائے رکھا گیا۔ حکومت نے کسانوں سے، چھوٹے اور متوسط کاروباریوں سے سب کچھ چھین لیا۔ بیروزگار نوجوانوں کو محروم رکھا گیا۔ انتہائی مشقت اور محنت کے ساتھ جو رقم جمع کی گئی تھی وہ نوٹ بندی کے نام پر چھین لی گئی۔ راہول گاندھی نے کہا کہ نیائے اسکیم گیم چینجر ثابت ہوگی اور غربت کے خلاف قطعی حملے کی طرح ہوگی۔ راہول گاندھی نے بعض ماہرین کے ان خدشات کو مسترد کردیا کہ نیائے اسکیم پر عمل آوری سے سرکاری خزانے پر سالانہ 3.6 لاکھ کروڑ کا بوجھ آئے گا اور اس سے ملک کی معیشت کی صورتحال مزید ابتر ہوگی۔ راہول گاندھی کے مطابق پارٹی میں اسکیم کے سلسلہ میں مختلف ماہرین معاشیات سے مشاورت کی اور باقاعدہ ریسرچ کے ذریعہ اسے قطعیت دی گئی۔ پارٹی نے اسکیم کو انتخابی منشور میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے اسکیم کو شہرت پسند اسکیم قرار دینے کی مخالفت کی اور کہا کہ بعض ناقدین اس طرح کا اظہار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی جانب سے 15 افراد کو 3.5 لاکھ کروڑ روپئے دیا جانا شہرت پسند تصور نہیں کیا گیا تو پھر غریبوں کی مدد سے متعلق اسکیم پر کس طرح نکتہ چینی کی جاسکتی ہے۔ نریندر مودی حکومت کی اسکیمات سے ان کے دوستوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح نریندر مودی نومبر 2016ء کی آدھی رات سے اچانک نوٹ بندی کو نافذ کیا ہم اس طرح مشاورت کے بغیر اسکیمات کا اعلان نہیں کررہے ہیں۔ ہم نے ماہرین سے رائے حاصل کی اور تمام معاشی امکانات کا جائزہ لینے کے بعد ہی اسکیم کو قطعیت دی گئی۔ انہوں نے ملک میں غربت کے خاتمہ کے لیے کوئی حد مقرر کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ نیائے اسکیم ایک ابتدائی تجربہ کی طرح ہے۔