نئی دہلی، یروشلم، 29 نومبر (آئی اے این ایس) ہندستان اور اسرائیل کے درمیان تجارت، ٹیکنالوجی شراکت داری اور اسٹریٹجک تعاون پر مبنی تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ ایک نئی رپورٹ کے مطابق دونوں ملکوں نے تل ابیب میں فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) کے لیے مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے ٹرمز آف ریفرنس پر دستخط کردیے ہیں، جو دوطرفہ تعلقات کے ایک نئے اور مضبوط مرحلے کا آغاز ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک نیا دوطرفہ سرمایہ کاری فریم ورک بھی تیارکیا جا رہا ہے، جب کہ ایگری ٹیک، پانی کے انتظام، سائبر سکیورٹی اور دفاع جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر بھی کام جاری ہے۔ دونوں ممالک کے حکام اشارہ دے رہے ہیں کہ ایف ٹی اے مرحلہ وار ہوگا ، جس میں پہلے مرحلے میں کم اختلافی اشیا اور تیز معاشی فوائد پر توجہ دی جائے گی، جب کہ دوسرے مرحلے میں حساس شعبوں پر جامع مذاکرات ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ برسوں میں ہندستان ۔ اسرائیل تعلقات کا دارومدار اس بات پر ہوگا کہ موجودہ قانونی ڈھانچہ اور ادارہ جاتی نظام کس رفتار سے عملی منصوبوں میں تبدیل ہوتا ہے۔ 2025 میں ہونے والا نیا بائی لیٹرل انویسٹمنٹ ایگریمنٹ سرمایہ کاروں کو بہتر قانونی تحفظ فراہم کرے گا، جس میں اسرائیلی سرمایہ کاروں کے لیے مقامی چارہ جوئی کے عمل کی مدت کم کر دی گئی ہے اور پورٹ فولیو سرمایہ کاری کو بھی تحفظ دیا گیا ہے جو کہ ہندستان کی جانب سے ایک غیر معمولی قدم ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان سامان کی تجارت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ 2024–25 میں ہندستان کی اسرائیل کو برآمدات تقریباً 2.14 بلین ڈالر رہیں، جب کہ درآمدات 1.48 بلین ڈالر تک محدود رہیں اور مجموعی تجارت تقریباً 3.6 بلین ڈالر رہی۔ اسرائیل ہندستان کا پہلا او ای سی ڈی شراکت دار ہے جس نے جدید بی آئی اے پر دستخط کیے ہیں، جو بتاتا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو جدید سرمایہ کاری انتظامات کے لیے ٹسٹ بیڈ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہندستان کو چاہیے کہ وہ مرحلہ وار ایف ٹی اے کو ترجیح دے، جس میں ہائی ٹیک مصنوعات، خدمات اور اختراعات پر توجہ ہو۔ اسی طرح ایگری ٹیک، پانی کے انتظام اور سائبر کے شعبوں میں چلنے والی پائلٹ شراکت داریوں کو قومی سطح کے پروگراموں میں تبدیل کیا جائے، اور دفاعی صنعت میں باہمی تعاون کو مزید گہرا کیا جائے۔
