لند ن کے ایک جج کے فیصلے کے بعد یوکے نژاد فیملی کا درمیان تنا زعہ منظرعام پر آیاہے
ہندو جابردارس کے چار بھائیوں نے ایک مکتوب پر دستخط کی ہے جو فیملی11.2بلین امریکی ڈالر کے اثاثوں کے مستقبل پر قانونی تنازعہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
سال2014کے مذکورہ دستاویز میں کہاگیا ہے کہ ایک بھائی کے پاس رکھے ہوئے اثاثوں پر سب کا حق ہے اور یہ ہر فرد دوسروں کو ایکزیکیٹور بنائے گا۔
مگر اب 84سالہ سری چند ہندو جا جو خاندان کی سرپرست ہیں اور ان کی بیٹی وینو اس مکتوب کو بیکار قراردینا چاہتی ہیں۔
لند ن کے ایک جج کے فیصلے کے بعد یوکے نژاد فیملی کا درمیان تنا زعہ منظرعام پر آیاہے‘ جنھوں نے کہاکہ دیگر تین بھائی چوپی چند‘پرکاش اوراشوک نے اس مکتو ب کا استعمال کرتے ہوئے ہندو جا بینک اورسری چند کی ملکیت قراردئے گئے اثاثوں پر کنٹرول حاصل کرنی کی کوشش کی ہے۔
مذکورہ جج نے کہاکہ سری چند او رینو چاہتے کہ عدالت مذکورہ مکتوب کو ”کوئی قانونی حیثیت“قرارنہ دے اور اس کا وسعت کی طرح استعمال نہ کیاجائے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ سری چند اس سے قبل2016میں بھی زوردیا دیاتھاکہ مذکورہ لیٹران کی خواہشات کی عکاسی نہیں کرتا اور فیملی کے اثاثوں الگ کردئے جانے چاہئے۔
ایک بیان میں مذکورہ تینوں بھائیوں نے کہاہے کہ اس تنازعہ کا ان کے کاروبار پر کوئی اثر نہیں ہوگا اور مذکورہ مشق”ان کے بانی کی اور خاندانی اقدار کے خلاف جائے گا‘۔
انہوں نے کہاکہ یہ اصول صدیوں سے چل رہے ہیں‘ بالخصوص وہ سونچ یہ کہ”ہر چیز سب سے کی ہے اور کوئی بھی چیز کسی ایک کی نہیں ہے“۔
ایک ای میل میں مذکورہ تین بھائیوں نے کہاکہ ”ہم اپنے خاندان کے عظیم اصولوں کی مدافعت کا ارادہ رکھتے ہیں“۔
فیصلے کے مطابق ہندو جا بھائیوں کا کہنا ہے کہ اگر دعوی میں کامیابی ملتی ہے تو سری چند کے نام پر موجود تمام اثاثے ان کی بیٹی اور ان کی فیملی کو منتقل ہوجائیں گے‘ جس میں ہندوجا بینک میں موجودشیئر ہولڈرس بھی شامل ہیں۔
جج نے مانا ہے کہ سری چند کے پاس اپنے وکیل کو ہدایت دینے اور بیٹی وینو کو ان کے بجائے کاروائی کرنے مقرر کرنے کا فقدان ہے۔
دنیا کے دولت مند گھرانوں میں ہندو جا فیملی کاشمار ہے۔
ان کی ویب سائیڈ کے مطابق ہندو جا گروپ سے ان کی اثاثوں کا بڑا حصہ حاصل ہوتا ہے‘ جو ایک صدی قریب قدیم کاروباری مرکز ہے جو آج کی تاریخ میں فینانس‘ میڈیا‘ ہلت کیر کے شعبوں میں 40ممالک میں سرگرم ہے۔
بلووم برگ ارب پتیوں کے انڈیکس میں مذکورہ فیملی کے 11.2بلین امریکی ڈالر کے اثاثے بتائے گئے ہیں۔
اس معاملے سے واقفیت رکھنے والے لوگوں کے مطابق اس ماہ انڈیاکے سنٹرل بینک نے مذکورہ بھائیو ں پر زوردیا تھا کہ وہ انڈس ائی این ڈی بینک لمیٹیڈ میں اپنے حصاص بڑھائیں‘ جس کی قیمت میں اس سال مارکٹ میں 70فیصد کی گرواٹ ائی ہے۔