کشی نگر: اترپردیش کے ضلع کشی نگر واقع سیورہی تھانہ علاقے میں ایک نوجوان پر مذہب چھپا کر شادی کرنے اور پھر تبدیلی مذہب کے لئے ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کیس درج کرایا گیا ہے ۔تمکوہی راج تھانے کی پولیس نے ملزم کے خلاف ہفتہ کو کیس درج کیا اور ملزم کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کررہی ہے ۔ ضلع کے سیورہی تھانہ علاقے کی لڑکی نے پولیس کو دی تحریر میں بتایا ہے کہ تقریبا تین سال پہلے تمکوہی راج تھانہ علاقے کے نوجوان سے اس کا رابطہ ہوا۔ نوجوان نے اپنا نام گڈو بتاتے ہوئے نزدیکیاں بڑھائیں، کچھ دن بعد گڈو نے ہندو رسم و رواج سے شادی کرلی۔ بعد میں لڑکی کو پتہ چلا کہ نوجوان کا اصل نام فیروز ہے ۔لڑکی نے پولیس کو دی تحریر میں الزام لگایا ہے کہ بعد میں فیروز اس پر تبدیل مذہب کا دباؤ بنانے لگا۔ انکار کرنے پر وہ اسے ہراساں کرتا اور ایک کمرے میں قید کررکھا تھا۔15 مارچ کو ملزم کمرے کی کنجی کہیں رکھ کر گیا ہوا تھا۔ اس دوران گاؤں کی ایک لڑکی کی مدد سے متاثرہ وہاں سے فرار ہوگئی اور مہاراج گنج کے شیام دیوروا علاقے میں واقع اپنے خالہ کے گھر پہنچی اور پوری آبیتی کہ سنایا۔ہفتہ کو اہل خانہ کے ساتھ تمکوہی راج تھانے جاکر لڑکی نے ملزم کے خلاف تحریر دی۔انسپکٹر تمکورہی راج امت شرما نے ملزم فیروز عرف گڈو کو گرفتار کرلیا ہے ۔ اس سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ متاثرہ کی تحریر کی بنیاد پر اس کے خلاف مذہب چھپا کر شادی کرنے ، تبدیل مذہب کے لئے دباؤ ڈالنے اور مارپیٹ کرنے کا کیس درج کیا گیا ہے ۔