بجٹ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے، پھربھی بی جے پی کا ساتھ !
نئی دہلی 7 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی، ملک کے متوسط طبقہ کی دولت، غریب طبقات کو منتقل کررہے ہیں کیوں کہ متوسط طبقہ محض مسلمانوں سے نفرت کے سبب بی جے پی کو ہی ووٹ دیتا رہے گا۔ نریندر مودی حکومت کے تازہ ترین بجٹ میں یہ سب سے کلیدی نقطہ اُبھرا کہ سالانہ دو کروڑ روپئے سے زائد آمدنی والے طبقہ پر ٹیکس میں بھاری اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ سالانہ پانچ کروڑ روپئے آمدنی والے طبقہ سے بھی زیادہ ہے۔ کیا بجٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے بھی دولت مندوں اور امیروں کو چوستے ہوئے غریبوں میں مقبولیت پانے اندرا گاندھی کی مثال کی تقلید کی گئی ہے۔ جی نہیں !یہ اندازہ غلط ہے۔ مودی دولتمندوں کو ہی نہیں بلکہ متوسط طبقہ کو اصل نشانہ بنارہے ہیں اور یہ بھی حیرت انگیز حقیقت ہے کہ متوسط ہندو طبقہ ہی مودی کا انتہائی وفادار ووٹ بینک ہے۔ انتخابات سے قبل پیوش گوئیل نے معیار زندگی میں اضافہ، ٹیکس میں کمی اور دیگر کئی ترغیبات کا اعلان کیا تھا لیکن انتخابی جیت کے بعد نرملا سیتارامن نے اپنے بجٹ میں اُن تمام وعدوں کو فراموش کردیا۔ بی جے پی قائدین مانتے ہیں کہ جب وہ (متوسط طبقہ کے افراد) ہم سے محبت کرتے ہیں اور ہمیں ووٹ دیتے ہیں تو پھر ہم ان باتوں کی پرواہ کیوں کریں جبکہ غریب عوام نے بھی کیا کسی احسان مندی کے طور پر ووٹ دیا تھا؟ بالکل اسی طرح سیکولر پارٹیوں نے بھی کئی دہائیوں قبل مسلمانوں کے ساتھ ایسا ہی ذہنی کھیل کھیلا تھا۔ یہ نام نہاد سیکولر جماعتیں جانتی تھیں کہ مسلمان محض آر ایس ایس اور بی جے پی سے اپنے ڈر اور خوف کی بنیاد پر ان سیکولر جماعتوں کو ہی ووٹ دیں گے۔ یہی وجہ تھی کہ اُنھوں نے محسوس کرلیا تھا کہ اب ان (مسلمانوں) کے لئے کچھ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ان مسلمانوں کے ووٹ محض رقم تاوان کے طور پر ان کے کھاتے میں آئیں گے۔ اس طرح بی جے پی اب یہ محسوس کرچکی ہے کہ اکثریتی متوسط طبقہ بھی سیکولر جماعتوں کے مسلمانوں کی طرح ایسی ہی بنیادی مجبوری کے سبب اس (بی جے پی) کو ووٹ دے رہا ہے اور اس وجہ سے ملک کے بڑے ہندو متوسط طبقہ کو ’مودی کے مسلمان‘ قرار دیا جارہا ہے۔ تیزی سے بڑھتے اور وسعت اختیار کنے والے متوسط طبقہ کے ساتھ مودی اور بی جے پی بدستور ایسا ہی سلوک جاری رکھیں گے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اُنھوں نے متوسط طبقہ کے ذہنوں کے ساتھ انتہائی شاطرانہ انداز میں کھلواڑ کیا ہے۔ ہندو متوسط طبقہ کی بی جے پی یا مودی سے وفاداری معاشی وجوہات کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ مسلمانوں سے متوسط ہندو طبقہ کی نفرت ہی مودی اور بی جے پی سے ان کی محبت کی وجہ بن گئی ہے۔ مسلمانوں سے نفرت میں بی جے پی نے ہندوستانی قوم پرستی کے لئے ہندو زور بازو کی تشریح کو اُبھارا ہے۔ اس کے ساتھ مسلمانوں سے نفرت و ناپسندیدگی کا رجحان عام کیا گیا۔ اکثر ہندو اگرچہ اب بھی ہجومی تشدد میں کسی کو مار مار کر ہلاک کرنا بُرا سمجھتے ہیں لیکن پھر بھی اس بات پر بہت خوش ہیں کہ اقتدار کے ڈھانچہ سے مسلمانوں کو پوری طرح باہر نکال دیا گیا ہے۔ کابینہ، اعلیٰ سرکاری عہدوں سے مسلمانوں کو دور رکھا گیا ہے اور تو اور پارلیمنٹ ان کی تعداد بھی گھٹا دی گئی ہے۔