ہندی قومی زبان نہیں ، اشون کے بیان کے بعد تنازعہ

   

چنئی : بین الاقوامی کرکٹ سے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے تجربہ کار ہندوستانی کھلاڑی روی چندرن اشون بھی تنازعات میں آگئے ہیں۔ اب اپنی سبکدوشی کے چند دن بعد ہی وہ ایک بیان کی وجہ سے دوبارہ تنازعات میں آگئے ہیں۔ ہندی زبان کے حوالے سے ان کے بیان پر ملک بھر میں بحث چھڑگئی ہے۔ اشون نے کہا کہ ہندی نہ سرکاری زبان ہے نہ کہ ہماری قومی زبان۔ اب ان کے اس بیان پرکافی ہنگامہ ہوا ہے۔ اشون نے چنئی کے ایک کالج میں طلباء سے بات کرتے ہوئے ایک سوال پوچھا تھا۔ چنئی کے ایک انجینئرنگ کالج میں طلباء سے بات کرتے ہوئے اشون نے ان سے پوچھا تھا،کیا کوئی ہندی میں سوال پوچھنے میں دلچسپی رکھتا ہے؟’ اس حوالے سے طلبہ کا ردعمل انتہائی چونکا دینے والا تھا۔ اشون کے سوال میں کسی نے دلچسپی نہیں دکھائی۔ اس کے بعد سابق کرکٹر نے کہا، میرا ماننا ہے کہ مجھے یہ کہنا چاہیے کہ ہندی ملک کی قومی زبان نہیں ہے بلکہ صرف سرکاری زبان ہے۔ اشون کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب 10 جنوری کو عالمی یوم ہندی منایا جا رہا ہے۔ اشون نے یہ بیان ایک خانگی کالج میں طلہ سے خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ ہندی ہندوستان کی قومی زبان نہ ہونے کے باوجود اسے سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ ہندی کو یہ درجہ 14 ستمبر1949 کو ملا۔ ہندوستانی آئین میں لکھا ہے کہ ملک کی سرکاری زبان ہندی ہوگی اور رسم الخط دیوناگری ہوگا۔ اشون نے بارڈر گواسکر ٹرافی کے وسط میں بین الاقوامی کرکٹ کو الوداع کہہ دیا تھا۔ ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان پانچ ٹسٹ میچوں کی سیریزکا تیسرا میچ برسبین میں کھیلا گیا جس کے بعد اشون نے بین الاقوامی کرکٹ سے سبکدوشی کا اعلان کردیا۔