ہندوستان کے ساتھ جاری سرحدی تنازعہ اور سرحدات پر جھڑپوں کے واقعات کے دوران چین نے واضح کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور سدھارنے کیلئے کام کرنے تیار ہے ۔ چین نے یہ بیان ایے وقت میں دیا ہے جبکہ دونوں ملکوں کے مابین سرحدی تنازعہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے ۔ ہندوستان اپنی سرحدات کے تحفظ میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہا ہے اور انتہائی کشیدگی اور اکسائے جانے کے باوجود صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے صورتحال کو بگڑنے سے بچانے میں اہم رول ادا کر رہا ہے ۔ اس کے باوجود چین کے عزائم اور ارادے بہتر نہیں ہو پا رہے ہیں اور وہ اپنی جارحیت اور توسیع پسندانہ عزائم کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔ چین اپنی اسی جارحیت کے نتیجہ میںسرحدات پر حالات کو بگاڑنے کا ذمہ دار ہے ۔ ہندوستان کی سرحدات میںمسلسل در اندازی کی جا رہی ہے ۔ سرحدات کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ۔ ملک کی سرحدات کا دفاع کرنے والے ہندوستانیوں فوجیوںکے ساتھ جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ چین نے ہندوستان کی سرحدات میں ایک وسیع علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے اور وہاں گاوں بسادئے گئے ہیں اور فوجی تنصیبات بھی قائم کی جا رہی ہیں۔ چین کی یہ کارروائیاں اشتعال انگیز ہیں۔ باہمی تعلقات کو بہتر بنانے میں اصل رکاوٹ ہیں اور سرحدات کی صورتحال کو کشیدہ اور پیچیدہ کئے جانے کا باعث بن رہی ہیں۔ چین ایک طرف اشتعال انگیزیوں سے باز نہیں آ رہا ہے اس کے باوجود اب اس کا کہنا ہے کہ وہ باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ہندوستان کے ساتھ کام کرنے تیار ہے ۔ موجودہ صورتحال اور چین کا جو بیان ہے وہ ایک دوسرے سے متضاد ہیں۔ چین کو سب سے پہلے ہندوستان کے ساتھ اعتماد بحالی کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ اعتماد کے ماحول میں ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے ہوئے بات چیت کو آگے بڑھایا جاسکے ۔ اس طرح کی بات چیت کے ذریعہ ہی تعلقات کو بہتر بنانے کی سمت پیشرفت ممکن ہوسکتی ہے ۔ محض زبانی تسلی اور دلاسوں سے نہ مسئلہ کا کوئی حل دریافت ہوسکتا ہے اور نہ صورتحال بہتر ہوسکتی ہے ۔
جہاں تک پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے یا استوار کرنے کی بات ہے تو ہندوستان نے اس معاملے میں ہمیشہ بڑے دل سے کام لیا ہے ۔ پڑوسیوں سے اچھے تعلقات کو برقرار رکھنے یا بحال کرنے کیلئے ہمیشہ ہی پیشرفت کی ہے اور نیک نیتی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اس کے باوجود بھی چین کی جانب سے جارحانہ عزائم کا بارہا اظہار کیا گیا ہے ۔ چین مسلسل اپنی اشتعال انگیزیاںجاری رکھے ہوئے ہے اور اپنے عزائم سے باز نہیں آ رہا ہے ۔ ہندوستان نے پہلے بھی چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ اور پیچیدہ و کشیدہ صورتحال کے مسئلہ کو چینی قیادت سے رجوع کیا تھا ۔ چینی قیادت کی جانب سے صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے مل جل کر کام کرنے کا ماضی میںبھی اظہار کیا گیا تاہم حقیقت میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا ۔ صورتحال کا ہمیشہ استحصال کرتے ہوئے چین نے اپنے عزائم اور منصوبوں کی تکمیل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اس نے ہندوستان کو ہمیشہ ہی جھانسہ دینے کی کوشش کی ہے اور بات چیت کو برقرار رکھنے کا تیقن دیتے ہوئے سرحدات پر کشیدگی برپا کی گئی ۔ ہندوستانی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ ہندوستان کی سرحدات کی خلاف ورزی کی گئی اور ہندوستانی سرحد کے اندر تعمیرات بھی انجام دی گئیں۔ اس طرح کی صورتحال میں چین کی جانب سے اب بھی باہمی تعلقات کو بات چیت کے ذریعہ سدھارنے کی جو پیشکش کی گئی ہے اس پر آنکھ بند کرکے بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ اس معاملے میں چین کو سب سے پہلے اپنی سنجیدگی کو ثابت کرنا ہوگا ۔
جہاں تک تنازعہ کو حل کرنے بات چیت کا مسئلہ ہے تو ہندوستان نے ہمیشہ ہی تمام تنازعات اور مسائل کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کی پیشکش کی ہے اور اسی کوشش میں وہ یقین بھی رکھتا ہے ۔ ایک سے زائد مرتبہ اس کا اظہار کیا گیا ہے ۔ چین کی سنجیدگی پر شکوک ہیں ۔ چین کے عزائم بھی مشکوک ہی کہے جاسکتے ہیں۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ چین واقعی ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے مسئلہ میں اپنی سنجیدگی کو ثابت کرے ۔ باہمی اعتماد کو بحال کرنے اقدامات کئے جائیں اور سرحدات پر افواج اور فوجی ساز و سامان کا جو اجتماع ہے اس کو ختم کیا جائے ۔ اسی وقت چین کی سنجیدگی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے ۔