ہند ۔ افغان تعلقات کا استحکام

   

ہیں کتنے ہی گوشے ابھی ویران چمن کے
کیا موسمِ گل ہے یہی گلزار کا معیار
حالیہ عرصہ میں دیکھنے میں آیا ہے کہ ہندوستان کے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات میں استحکام اور بہتری پیدا ہونے لگی ہے ۔ جس وقت سے امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات میں قدرے کشیدگی پیدا ہوئی تھی اور امریکہ کئی مخالف ہند اقدامات کئے اور ہندوستان کی اشیاء پر بھاری شرحیں عائد کردیں تب سے ہندوستان کئی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات میں استحکام لانے اور انہیں بہتر بنانے کیلئے جدوجہد کر رہا ہے ۔ چین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات سرد مہری والے رہے تھے ۔ دونوںملکوں کے مابین سرحدی کشیدگی بھی پیدا ہوگئی تھی ۔ ہند ۔ امریکہ تعلقات میں کشیدگی کے بعد ہندوتاسن اور چین بھی ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں اور باہمی امور کو خوشگوار انداز میں آگے بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اسی طرح اب ہندوستان نے ایک اور پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانیکی کوششیں بھی تیز کردی ہیں۔ ان ہی کوششں کے نتیجہ میں افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ہندوستان کے ایک ہفتہ طویل دورہ پر آئے ہیں۔ انہوں نے وزیر خارجہ ہند ڈاکٹر ایس جئے شنکر سے ملاقات کی ہے ۔ دونوںملکوں کے مابین کئی امور پر بات چیت اور تبادلہ خیال ہوا ہے ۔ ہندوستان نے نئی دہلی میں کابل کے تکنیکی مشن کو مکمل سفارتخانہ کا درجہ دینے کا بھی اعلان کردیا ہے ۔ افغان وزیر خارجہ نے بھی اعلان کردیا ہے کہ افغان سرزمین کو ہندوستان کے خلاف استعمال کرنے کی کسی بھی گروپ یا ملک کو اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اس طرح افغانستان نے یہ اشارہ دیا ہے کہ ‘ پاکستان ‘ افغان سرزمین کو ہندوستان کے خلاف سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں کر پائے گی ۔ ویسے بھی افغانستان اور پاکستان کے تعلقات بھی بہتر نہیں ہیں اور دونوںملکوں کے مابین کشیدہ صورتحال پائی جاتی ہے۔ کئی امور ایسے ہیں جن پر افغانستان اور پاکستان دونوںکے مابین اختلافات ہیں۔ اس صورتحال سے ہندوستان فائدہ حاصل کرسکتا ہے ۔ ہندوستان افغانستان کی تعمیر جدید میں بھی سرگرم حصہ لے رہا ہے اور دونوںملکوں کے مابین قریبی تعلقات بہتر ہونے لگے ہیں۔
جس وقت سے طالبان کا افغانستان میں اقتدار بحال ہوا ہے اس وقت سے افغانستان کئی امور پر خا موشی سے پیشرفت کر رہا ہے ۔ داخلی حالات کو بہتر بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ جنگ زدہ ملک کی تعمیر جدید بہت اہمیت کی حامل ہے اور ہندوستان ابتداء ہی سے افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات اور وہاں تعمیر جدید کے کاموں میں حصہ لینے کا خواہاں رہا ہے ۔ اس صورتحال میں ایک دوسرے سے تعلقات دونوںہی ملکوں کیلئے بہتری کا ذریعہ بن سکتے ہیں اور دونوںہی ممالک کو اس سلسلہ میں سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ دونوں ہی ممالک اور دونوں ہی حکومتیں تعلقات کو آگے بڑھانے اور مستحکم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں اور تجارتی امور کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ دونوں ممالک کے مابین تجارتی مواقع بھی دستیاب ہیں ۔ ان مواقع کا بھی جائزہ لیتے ہوئے باہمی تجارت کو آگے بڑھانے پر غور کیا جانا چاہئے ۔ اگر دونوں ملکوں کے مابین تجارت کو فروغ حاصل ہونے لگتا ہے تو تعلقات میں بہتری مزید مستحکم انداز میں آسکتی ہے ۔ منفی سوچ رکھنے والے عوامل اور عناصر کو نظر انداز کرتے ہوئے مثبت سوچ اور انداز کے ساتھ آگے بڑھنے کو ترجیح دی جانی زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔ تجارت مستحکم ہوجائے تو باہمی تعاون و اشتراک کے کئی پہلو بھی اجاگر ہوسکتے ہیں اور ان سے بھی دونوںملکوں کے تعلقات کو آگے بڑھانے اور نئی جہت تک لیجانے میں مدد مل سکتی ہے ۔ جو کچھ بھی مواقع دستیاب ہیں ان سے استفادہ کیا جانا چاہئے ۔
افغانستان نے گذشتہ چند ہی برسوں میں یہ تاثر دیا ہے کہ وہ اپنے طور پر کسی بیرونی مداخلت کے بغیر اپنے ملک کو سنبھال سکتا ہے اور وہاں بہتری لائی جاسکتی ہے ۔ ہندوستان بھی افغانستان کی تعمیر جدید میں تعاون کرتے ہوئے افغانستان کی کئی شعبہ جات میں رہنمائی کرسکتا ہے اور افغانستان کے ساتھ خود ہندوستان بھی اس سے مستفید ہوسکتا ہے ۔ جہاں بے شمار شعبے ایسے ہیں جہاں ہندوستان کے تجربات افغانستان کیلئے نفع بخش ہوسکتے ہیں وہیں تجارت کو آگے بڑھاتے ہوئے ہندوستان بھی افغانستان سے فائدے حاصل کرسکتا ہے ۔اس پہلو کو پیش نظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک کو سنجیدگی سے پیشرفت پر غور کرنا چاہئے ۔