نگاہِ لطف وہ میری طرف اٹھا نہ سکے
لگی ہے آگ جو دل میں اُسے بجھا نہ سکے
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے مابین طویل ؎عرصہ سے اچھے اور خوشگوار تعلقات رہے ہیں۔ دونوںملکوںکے قائدین ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کرتے رہے ہیں۔ عہدیدار اور دوسری سطح کے افراد بھی اس طرح کے دورے کرتے ہوئے دونوںملکوںکے تعلقات میںاستحکام کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ تعلقات کو وسعت دی گئی ہے ۔ دونوں ملکوں کے مابین کئی اہم امور پر ایک رائے بھی پائی جاتی ہے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بھی بڑھتی جا رہی ہے اور عوام تا عوام رابطے بھی بہتر پائے جاتے تھے ۔ تاہم حالیہ دنوں میں یہ تعلقات کشیدگی کا رخ اختیار کرنے لگے ہیں۔ جس وقت بنگلہ دیش میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو احتجاجیوں نے مستعفی ہونے پر مجبور کیا تھا وہ بنگلہ دیش سے ہندوستان آ پہونچی تھیں۔ شیخ حسینہ کی آمد کے بعد بنگلہ دیش میںقائم ہوئی عبوری حکومت کا رویہ ہندوستان کے ساتھ ناراضگی والا ہے ۔ بنگلہ دیش کی جانب سے شیخ حسینہ کو واپس لانے کی کوششیں کئے جانے کا امکان ہے ۔ بنگلہ دیش میں جو داخلی حالات پیدا ہوئے ہیں ان کے نتیجہ میں دونوںملکوںک ے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہونے لگی ہے ۔ خاص طور پر بنگلہ دیش میں ہندو اقلیت پر مبینہ حملوں کے واقعات پر ہندوستان میں عوامی ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ حکومت ہند نے بھی ان مسائل پر بنگلہ دیش سے نمائندگی کی ہے اور کہا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش قریبی پڑوسی ممالک ہیں اور کئی برسوں سے دونوں ملکوں کے مابین قریبی تعلقات رہے ہیں اور دونوںملکوں کے مابین اعتماد کی فضاء بھی پائی جاتی تھی ۔ حالیہ جو واقعات پیش آئے ہیں ان کی وجہ سے تعلقات میںکشیدگی پیدا ہونے لگی ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں حکومتیں اس کشیدگی کو ختم کرتے ہوئے سابقہ خوشگوار تعلقات کو بحال کرنے کی سمت پہل کریں۔ جو واقعات بنگلہ دیش میں پیش آ رہے ہیں ان کی وجہ سے دو ملکوں کے تعلقات کو متاثر ہونے کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ اس سے دونوںملکوں کے مفادات پر بھی منفی اثر پڑنے کے اندیشے ہوسکتے ہیں۔
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے مابین کئی شعبوں میں تعاون کیا جاتا ہے ۔ اسے محض ایک مسئلہ تک محدود نہیں کیا جانا چاہئے ۔ ہندوستان کا جہاں تک سوال ہے تو یہ بنگلہ دیش کے ساتھ ہمیشہ ہی مستحکم اور تعمیری تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور تعاون میں اضافہ کیلئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔ دونوں ملکوں کے تعلقات ایک دوسرے کیلئے نفع بخش ہیں۔ ان میں تجارتی تعلقات کو بھی اہمیت حاصل ہے ۔ باہمی تجارت کے علاوہ برقی منتقلی اور اشیائے ضروریہ کی سپلائی وغیرہ بھی دونوں ملکوں کے مابین عمل میں آتی ہے ۔ تعلقات میں مثبت پہلو زیادہ اہمیت کے حامل ہیں اور انہیں کو پیش نظر رکھتے ہوئے دونوں ملکوں کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ جو واقعات بنگلہ دیش میں پیش آ رہے ہیں اور جس پر ہندوستان اور یہاںکے عوام کو تشویش ہے ان پر بنگلہ دیش کو توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے ۔ نہ صرف بنگلہ دیش بلکہ ہر ملک میں اکثریت اور اقلیت سب کے ساتھ مساوی سلوک ہونا چاہئے اور کسی کے حقوق کی پامالی نہیں کی جانی چاہئے ۔ عبادتگاہوں کا تحفظ کیا جانا چاہئے ۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو بھی ان امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہئے ۔ تریپورہ میں کل بنگلہ دیش ہائی کمیشن کے دفتر کے روبرو جو احتجاج کیا گیا تھا اس کو بنیاد بنا کر بنگلہ دیش نے آج ہندوستانی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا تھا حالانکہ ہندوستان نے اس طرح کے احتجاج اور واقعات کو قابل افسوس قرار دیا ہے ۔
دونوں ملکوں کے مابین جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے اس کو بہتر بنانا حکومتوں کی ذمہ داری ہے اور دونوں ہی ملکوں کے عوام کو ایسے اقدامات سے باز رہنے کی ضرورت ہے جن سے باہمی تعلقات پر منفی اثر ہوتا ہو۔ مسائل پر نمائندگی کرنا یا اپنی تشویش سے واقف کروانا سفارتی سطح پر کیا جاتا ہے اور یہی ساری دنیا کا ایک مروجہ طریقہ کار ہے ۔ عوام کو ایسی کوئی حرکت کرنے سے گریز کرنا چاہئے جس کے نتیجہ میں حکومتوں کو الجھن کا سامنا کرنا پڑے ۔ دونوںملکوںکی حکومتوں کو ایسے معاملات کو طول دینے کی بجائے جلد یکسوئی کرنے پر توجہ دینا چاہئے تاکہ ایک دوسرے کیلئے نفع بخش تعلقات کو کشیدگی سے ممکنہ حد تک بچایا جاسکے ۔