ہند ۔ سعودی تعلقات

   

سعودی عرب کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات دیرینہ اور مستحکم ہیں ۔ ان تعلقات کی بنیاد پر ہی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر کئی اہم شعبوں میں اشتراک و تعاون کے معاہدے کیے گئے ۔ ہندوستان نے آئندہ پانچ سال میں اپنی معیشت کو ترقی دینے کا جو نشانہ مقرر کیا ہے اسے حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب کا ساتھ ایک اہم نوعیت کا تسلیم کیا جاتا ہے ۔ سعودی فرمانروا خادم حرمین شریفین شاہ سلمان سے ملاقات کے بعد وزیراعظم مودی نے مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں باہمی مفادات اور تعاون کے متعدد شعبوں کی نشاندہی کی ہے ۔ سعودی عرب تیل سربراہ کرنے والا بڑا ملک ہے لیکن 2018-19 کے دوران سعودی عرب نے ہندوستان کو 40.33 ملین ٹن خام تیل فروخت کیا ہے ۔ ہندوستان کو عراق کے بعد سب سے زیادہ خام تیل سعودی عرب سے ہی حاصل ہوتا ہے ۔ تیل کے علاوہ سعودی عرب اور ہندوستان کا تعلق دیگر شعبوں سے بھی ہے خاص کر سعودی عرب میں ہندوستان کے ماہرین اور محنت کش طبقہ کے افراد نے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد کی ہے ۔ بلا شبہ سعودی عرب میں زائد از 2.6 ملین ہندوستانی مقیم ہیں جہاں وہ اپنے ملک ہندوستان کے ساتھ سعودی عرب میں ترقی اور پیداواری صلاحیتوں میں اپنا تعاون دے رہے ہیں ۔ دونوں ملکوں نے اب تک کئی موقعوں پر ایک دوسرے کے ساتھ خیر سگالی کے جذبہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تعلقات کو مجموعی طور پر مضبوطی عطا کی ہے ۔ کسی بھی ملک کے ساتھ دوستی اور شراکت داری کا دار و مدار باہمی تعلقات میں استحکام ہوتا ہے ۔ سعودی عرب کے ساتھ ہندوستان کے روابط عوام سے عوام کے رابطہ کی بنیاد پر ہونے کے علاوہ کئی شعبوں میں باہمی تعاون عمل نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو تاریخی بنادیا ہے۔ سعودی عرب اب تک ہندوستان کی توانائی ضرورتوں کو پورا کرنے والے ملکوں میں سے ایک اہم ملک ہے ۔ اس سال فروری 2019 میں ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ نئی دہلی کے موقع پر بھی محمد بن سلمان نے ہندوستان میں سرمایہ کاری کا عہد کیا تھا ۔ ہندوستان کے ترجیحی شعبوں میں 1.5 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا تھا ۔ دفاع ، سیکوریٹی ، تجارت ، تعلقات ، تعلیم اور عوام سے عوام کے رابطہ کو فروغ دیتے ہوئے اب تک ہندوستان اور سعودی عرب نے باہمی تعاون کو مضبوط و مستحکم بناتے ہوئے تعلقات کو ایک نئی سطح تک لیجانے کی کوشش کی ہے ۔ اب وزیراعظم مودی کا دورہ دراصل مستقبل کی سرمایہ کاری کو یقینی بنانے والے اسٹرائیجک پارٹنر شپ کے قیام کے لیے ہے تو اس سے ہندوستان میں عالمی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے وسیع تر مواقع فراہم ہوں گے اور تجارتی پیداوار میں اضافہ ہوگا ۔ وزیراعظم مودی کے اس دورہ سے قبل قومی سلامتی مشیر اجیت دوول نے سعودی عرب پہونچکر وزیراعظم مودی کے اس دورہ کے بارے میں تیاریاں کی تھیں ۔ تاہم وزیراعظم کے اس دورہ کے موقع پر کشمیر میںآرٹیکل 370 کی برخاستگی کے لیے ہندوستان کے فیصلہ کے بارے میں اجیت دوول نے سعودی مملکت کے سامنے جو صفائی پیش کی ہے اس پر سعودی عرب نے بظاہر ہندستان کے موقف کو سمجھنے کی کوشش کی تھی ۔ وزیراعظم مودی کا یہ دورہ سعودی عرب دوسری مرتبہ ہے ۔ اس سے پہلے انہوں نے 2016 میں ریاض کا دورہ کرتے ہوئے مملکت سعودی عربیہ کا نشان امتیاز حاصل کیا تھا ۔ حالیہ برسوں میں ہند ۔ سعودی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب سے مل کر ریاض اعلامیہ میں اپنی بات کو شامل کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی گئی تھی ۔ بہر حال خلیجی ملکوں کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو فروغ دینے میں حکومت ہند نے توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش کو برقرار رکھا ہے ۔۔