نشان ہاتھوں کے خنجر پہ کس طرح ملتے
ہوا ہے قتل پہن کر سیاسی دستانے
ہند ۔ چین تنازعہ
چین کے ساتھ ہندوستان کی سرحدی کشیدگی پر مودی حکومت نے ملک کے عوام کو اپنی غلط بیانی سے گمراہ کیا ہے تو یہ قومی سلامتی کا سنگین مسئلہ سمجھا جائے گا ۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے بھی لداخ میں ہند ۔ چین افواج کی دستبرداری کا سوال اٹھایا ہے ۔ اصل سوال یہ ہے کہ چین نے ہندوستان کی زمین پر قبضہ کرلیا ہے ۔ اس کو خالی کرانے کی بات سامنے نہیں آرہی ہے ۔ صرف یہ کہا جارہا ہے کہ چین کی فوج علاقہ سے پیچھے ہٹ کر مورچہ بنا رہی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چین کے آگے ہندوستان کی سرزمین کو خود سپرد کردیا گیا ہے یا امن کے لیے جو معاہدہ کی بات کی جارہی ہے اس میں کئی نقائص اور کئی باتیں پوشیدہ ہیں ۔ ایل اے سی ( لائن آف اکیچول کنٹرول ) پر کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ یہاں جوں کا توں موقف برقرار رہے گا ۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کل پارلیمنٹ میں یہی بیان دیا کہ سرحد پر چین کے ساتھ غیر معمولی مسائل پائے جاتے ہیں ۔ خاص کر گرما کے موسم میں اس علاقے کی صورتحال مختلف ہوتی ہے ۔ پینگونگ ٹی ایس او کی جگہ کو مکمل طور پر خالی کرانے کے بات پر حکومت کی دوہری رائے ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ چین نے پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی کنارے سے اپنی فوج ہٹانا شروع کیا ہے دونوں ملکوں کی فوج نے علاقہ میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ۔ 200 سے زائد ٹینک یہاں سے ہٹالیے گئے ہیں ۔ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت سے پانچ سوال کئے گئے ہیں ۔ ان میں سے ایک سوال یہ ہے کہ آیا حکومت نے پارلیمنٹ میں جو بیان دیا ہے اس میں کوئی پیشرفت ہوتی ہے یا نہیں۔ راہول گاندھی کے پانچ سوال اہم ہیں ۔ ہندوستانی فوج نے کیلاش رینجس کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے اب اس کو واپس جانے کے لیے کہا جائے گا ۔ اس کے عوض میں ہندوستان کو کیا ملے گا یہ غیر واضح ہے ۔ اہم بات تو یہ ہے کہ یہ علاقہ چین کی فوج کے لیے نہایت فوجی اعتبار سے اہم اور حکمت عملی والا علاقہ ہے ۔ اگر ہندوستانی فوج کو یہاں سے ہٹالیا گیا تو پھر چین کا کام آسان ہوجائے گا ۔ جب کہ ہندوستانی فوج کیلاش رینجس پر قبضہ کرچکی ہے تو اس کی بڑی پیشرفت تھی اب چین کے ساتھ معاہدہ کے ذریعہ ہندوستانی فوج کے زیر قبضہ یہ اہم علاقہ چلا جائے گا اور ہندوستان کو کچھ نہیں ملے گا ۔ اگر دونوں ملکوں کے منصوبوں اور بات چیت کے مطابق سرحد پر سے فوج کو واپس ہٹا لیاجائے گا تو اب تک چین کی فوج واپس کیوں نہیں ہوئی ہے ؟ راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کو تیقن دیا کہ ہندوستان ہرگز اپنی زمین نہیں چھوڑے گا ۔ اور وہ اپنے علاقہ کی ایک انچ زمین بھی جانے نہیں دے گا اور جو کچھ زمین چین کے پاس چلی گئی ہے اسے واپس لیا جائے گا ۔ راج ناتھ سنگھ کے اس بیان میں صرف ٹال مٹول نظر آرہا ہے ۔ ہندوستانی فوج نے سخت محنت سے کیلاش رینجس کو اپنے قبضہ میں لیا تھا جسے چین کے حوالے کرنا کیا یہ قومی سلامتی کے لیے ٹھیک ہوگا ؟ یہ ملک کے وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی ہر ایک انچ زمین کی حفاطت کریں لیکن یہاں تو معاملہ اُلٹا ہے ۔ مودی حکومت نے چین کے آگے اُف تک نہیں کیا ہے ۔ لداخ میں 20 ہندوستانی افواج کی قربانی بھی رائیگاں جارہی ہے بلکہ مودی حکومت ان شہید سپاہیوں کی قربانیوں کو بے عزت کررہی ہے ۔سرحد پر 9 ماہ تک کشیدگی جاری رہنے کے بعد یہ صورتحال سامنے آئی ہے کہ ایل اے سی پر فوجی تعیناتی اور گشت کے بارے میں چند زیر التوا معاملے باقی ہیں ۔ ہندوستان کی سرزمین کو چین لوٹ کر لے جارہا ہے اور مودی حکومت گمراہ کن بیانات دے رہی ہے ۔ راج ناتھ سنگھ کے بیان سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستانی فوج کو اب سرحد پر محدود جگہ تک رہنا ہوگا ۔ فوج کو فنگر 3 تک سمٹ کر رکھدیا جارہا ہے جب کہ سرحد پر فنگر 4 تک ہندوستان کی زمین ہے ۔ اس سلسلہ میں وزیر دفاع اور وزیراعظم مودی کا بیان مختلف ہے جو قومی سلامتی کے لیے تشویش کی بات ہے ۔ بہر حال مودی حکومت کی کامیابی صرف اتنی ہے کہ اس نے ہندوستان کو چین کے آگے کمزور کردیا ہے ۔۔
