ہوابازی کے مسائل

   

صبر وحشت اثر نہ ہو جائے
کہیں صحرا بھی گھر نہ ہو جائے
ہندوستان میں وقفہ وقفہ سے کسی نہ کسی شعبہ میں مسائل پیدا ہوتہ رہتے ہیں اور عوام اس کا شکار ہوتے ہیں اور انہیں کئی پریشانیوںکا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ فی الحال ہوابازی کے مسائل سے سارا ملک پریشان دکھائی دے رہا ہے ۔ ملک میں خانگی ائر لائینس کے آغاز کے بعد سے ہوابازی کے شعبہ میں مثالی اور بہترین ترقی ہوئی تھی ۔ عوام کیلئے فضائی سفر آسان ہوگیا تھا ۔ کچھ ائر لائینس کا دعوی ہے کہ ان کی وجہ سے فضائی سفر سستا بھی ہوگیا ہے ۔ خانگی ائر لائینس کمپنیوںنے نہ صرف ہندوستان میں بلکہ انرٹنیشنل روٹس پر بھی اپنی پروازیں شروع کرتے ہوئے عوام کو راحت پہونچائی تھی ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہندوستان میں سرکاری ائرلائینس کا صرف نام باقی رہ گیا اور کوئی طیارے یا پروازیں نہیںرہ گئیں۔ حکومت ہوابازی کی صرف نگران کار باقی رہ گئی ہے اور اس کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہ گیا ہے ۔ اس صورتحال میں خانگی ائر لائینس کمپنیوںکی اجارہ داری بن گئی ہے اور خاص طور پر دو ایک کمپنیوںکی پروازیں بہت زیادہ مقبول ہوگئی تھیں۔ ان ہی میں انڈیگو ائر لائینس بھی شامل ہے جس کی پروازیں اندرون ملک اور بیرون ملک بہت زیادہ تعداد میںچلائی جاتی ہیں۔ گذشتہ چار تا پانچ دن سے ملک کے ائرپورٹس کو انتہائی پرسکون اور پر تعیش بھی ہوا کرتے تھے ایک طرح سے افرا تفری کا شکار ہوگئے ہیں اور عوام جہاں سے پرسکون اور آرام دہ سفر کا آغاز کرتے تھے ائرپورٹس پر پریشان حال دکھائی دے رہے ہیں۔ سینکڑوں پروازیں گذشتہ چند دنوں میں متاثر ہو کر رہ گئی ہیں۔ ان کو منسوخ کردیا گیا ہے اور کئی پروازوں کا رخ بھی موڑ دیا گیا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ تکنیکی مسائل کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے جو قوانین بنائے گئے ہیں ان کے نتیجہ میں بھی خانگی ہوابازی کمپنیوں کیلئے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ کہیں اسٹاف کی قلت کا مسئلہ ہے تو کہیں سافٹ وئیر کے مسائل ہیں ۔ کہیں قوانین پر ائر لائینس کیلئے عمل کرنا مشکل ہو رہا ہے تو کہیں دیگر مسائل درپیش ہیں ۔ اس ساری صورتحال میں سب سے زیادہ پریشانیوں کا شکار وہ مسافرین ہیں جو فضائی سفر کو ترجیح دیتے تھے ۔
ملک کے تقریبا ہر بڑے شہر کے ائرپورٹ پر سینکڑوں پروازوں کو منسو خ کیا جا رہا ہے اور اب بھی یہ کہا نہیں جاسکتا کہ پروزوں کے اڑان بھر نے کے معاملے میں معمول کی صورتحال کب پیدا ہوگی ۔ عوام کو ہزاروں روپئے خرچ کرنے کے باوجود مقررہ وقت پر سفر کی سہولت کب بحال کی جائے گی ۔ ائر لائینس کا جہاں تک کہنا ہے تو بھی دو تا تین دن درکار ہوسکتے ہیں تاکہ صورتحال کو معمول پر لایا جاسکے ۔ اسی طرح مرکزی حکومت کا بھی کہنا ہے کہ پروزوں کی صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے دو تا تین دن کا وقت درکار ہوسکتا ۔ جو حالات فی الحال ہیں ان کو دیکھتے ہوئے یہ بات دعوے سے نہیں کہی جاسکتی کہ واقعتا دو دن کے بعد صورتحال بہتر ہوجائے گی اور معمول پر آجائے گی ۔ اب حالات یہ ہیں کہ ائرپورٹس پر سینکڑوں مسافرین اپنی پرواز کے انتظارمیں کھڑے ہیں۔ کسی کو اپنے خاندان سے جا ملنا ہے تو کسی کو خاندان کی تقاریب میںشرکت کرنی ہے ۔ کسی کو تجارتی میٹنگ کیلئے جانا ہے تو کسی کو اپنی ملازمت پر واپسی کرنی ہے ۔ اس کیلئے جو پروازیں دستیاب ہیں ان کے کرایوں میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوگیا ہے اور اس کے باوجود تمام مسافرین کیلئے پروازیں دستیاب نہیں ہیں ۔ ہندوستان میں یہ انتہائی غیر متوقع صورتحال ہے ۔ کبھی کبھار معمولی سے مسائل ضرور ہوا کرتے تھے اور انہیں بروقت دور بھی کیا جاتا تھا تاہم اب صورتحال بہت زیادہ بے قابو دکھائی دے رہی ہے ۔ چند پروازیں نہیں بلکہ سینکڑوں سے زائد پروازیں متاثر ہوئی ہیں ۔
ہزاروں افراد ائرپورٹس پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان کو آگے کیا ہونے والا ہے اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ جو کچھ بھی مسائل پیدا ہوئے ہیں ان کو فوری سے پیشتر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ خاص طور پر مرکزی وزارت شہری ہوابازی کو کم از کم اس وقت اپنے وجود کا احساس دلانے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو سارے معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے کر اپنی نگرانی میں حل کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ یہ معاملہ مسافرین کی سہولت اور ان کی سلامتی سے متعلق بھی ہے ۔ صرف خانگی ائرلائینس کمپنیوں کیئلے ہدایات جاری کرتے ہوئے حکومت کو بری الذمہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ اپنی نگرانی میں مسائل کی یکسوئی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔