ہیروشیما پر ایٹمی حملے کے 75 برس مکمل

   

ٹوکیو: دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپان کے شہروں پر ہونے والے ایٹمی حملوں کو 75 برس مکمل ہو گئے ہیں لیکن ان حملوں کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔6 اگست 1945 کو امریکہ نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر ’لٹل بوائے‘ نامی ایٹمی بم گرایا تھا۔ دنیا کے اس پہلے جوہری حملے میں تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ انگنت افراد اس صدمے سے سالوں تک نہیں نکل سکے۔ہیروشیما پر جوہری بم کے صرف تین دن بعد 9اگست کو ایک اور شہر ناگاساکی پر دوسرا جوہری بم ’فیٹ مین‘ گرایا گیا جس کے نتیجہ میں لگ بھگ 74 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔کوئچی واڈا کی عمر 18 برس تھی جب امریکہ نے ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا۔ اْن کے بقول انہیں وہ مناظر بہت اچھی طرح یاد ہیں جب دو، دور تک بچوں کی نعشیں بکھری پڑی تھیں۔ ہر طرف دھواں پھیلا تھا اور آگ لگی تھی۔ لوگ زخموں کے سبب کراہ رہے تھے۔تباہ کن حملوں کے انتہائی خوفناک نتائج نے جاپان کے عوام کو عرصے تک ان کے خوف سے باہر نکلنے نہیں دیا۔ ان حملوں کے بہت سے حقائق وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آتے رہے ہیں۔ مثلاً جس امریکی بمبار نے ہیروشیما پر پہلا ایٹم بم ’لٹل بوائے‘ گرایا تھا اس کا نام انولا گے تھا۔ ’لٹل بوائے‘ 15 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد کے مساوی قوت کا حامل تھا۔ ’لٹل بوائے‘ کا پھٹنا تھا کہ زمین پر 600 میٹر تک کا علاقہ پل جھپکنے کے ساتھ ہی تباہی کا منظر پیش کرنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک لاکھ 40 ہزار افراد موت کی آغوش میں چلے گئے۔حملے کے نتیجے میں زخمی افراد کو فوری طور پر گننا بھی ممکن نہیں تھا۔