یتی نرسمہانند نے دھرم سنسد سے ناطہ توڑدیا

   

ہندو طبقہ سے برہم ،جتیندر تیاگی (وسیم رضوی) سے عدم تعاون پر مایوسی
ہری د وار : مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کیلئے مشہور یتی نرسمہانند گری نے دھرم سنسد سے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔ یہ اعلان کرتے ہوئے کہ جہاد کیخلاف کوئی دھرم سنسد منعقد نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اور ان کے حواریوں نے اب عوامی زندگی چھوڑ کر مذہبی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔جمعرات کو ہری دوار میں میڈیا کو جاری ایک بیان میں نرسمہانند نے کہا کہ انہیں دھرم سنسد کے باعث چاہنے والوں کے درمیان رسوا ہونا پڑا۔ اس لیے اس نے اب کوئی دھرم سنسد منعقد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے اس مسئلہ پر سماج کی حمایت نہ ملنے پر وسیم رضوی سے معذرت بھی کی۔یتی نرسمہانند نے کہا کہ جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی خود ایک ماہ جیل میں رہنے کے بعد آئے ہیں۔ وسیم رضوی کی ضمانت کے لیے چار ماہ سے زائد قانونی جنگ لڑی گئی۔ اس پوری لڑائی میں جتیندر تیاگی جیسے ہندو مذہب میں داخل ہونے والے کے تئیں ہندو سماج کی بے حسی سے مایوس ہو کر اس نے اپنی باقی زندگی مہادیو کی مہایگیہ اور یوگیشور شری کرشن کی شریمد بھگواد گیتا کے لیے وقف کرنے کا عزم کیا ہے۔یتی نرسمہانند گری جنہوں نے دھرم سنسد کا انعقاد کرکے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرکے ہندوو?ں کو بیدار کرنے کی کوشش کی تھی، اپنے ہی سماج سے کافی ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس سماج کے لیے وہ لڑ رہے ہیں اس نے ہمیں ایسے وقت میں نظر انداز کر دیا ہے جب ایک سماج (مسلمان) مبینہ طور پر انہیں کھلم کھلا مارنے کی سازش کر رہا ہے۔ بات چیت میں نرسمہانند نے کہا کہ ہندو دھرم کی حالت زار کے لیے سنت ذمہ دار ہیں، کیونکہ سنتوں نے کبھی ہندوؤں پر ہونے والے مظالم کے خلاف منہ نہیں کھولا۔ سنت سماج وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی کی ضمانت کے لیے آگے نہیں آئے۔ اس لیے اسے اپنے خاندان کے افراد کو ضمانت کے لیے عدالت بھیجنا پڑا۔ یتی نرسمہانند نے کہا کہ دھرم سنسد کی آڑ میں ایسے بہت سے فراڈیے ہیں جو ہندوؤں کے لیے لڑنے کی بات کر رہے ہیں۔