چونکہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ چھ ہفتوں سے زیادہ ہوگئی ہے‘ رائے عامہ نتن یاہو کے خلاف ہوگئی ہے
تل ابیب۔ حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لئے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان‘اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کو کثیر جہتی جنگ کا سامنا ہے۔ سی این این کی خبر ہے کہ تقریبا240یرغمالیوں کے گھروالوں اور حامیوں نے تل ابیب سے یروشلم تک مارچ کیا‘ حکومت سے کاروائی کا مطالبہ کیا اور نیتن یاہو کے ساتھ محدودملاقاتوں پرمایوسی کا اظہار کیاہے۔
اغوا کاروں میں سے ایک کے رشتہ دار گل ٹک مین نے وزیراعظم پر زوردیاکہ وہ یرغمالیوں کی محفوظ واپسی کو ترجیح دیں‘ یہ کہتے ہوئے‘ ابھی نتن یاہو کی موجودہ سیاسی صورتحال میں یہ اسرائیلی ریاست کی حقیقی فتح ہوسکتی ہے“۔
چونکہ غزہ میں اسرائیلی جنگ چھ ہفتوں سے آگے بڑھ رہی ہے‘ رائے عامہ نتن یاہو کے خلاف ہورہی ہے۔ حماس کے خلاف فوجی مہم کی وسیع حمایت کے باوجود‘ رائے شماری وزیراعظم اوران کے اتحاد کے حق میں کمی کی نشاندہی کررہی ہے۔
اپوزیشن لیڈریائر لاپیڈ نے عوام کے اعتماد کو کھونے پر زوردیتے ہوئے نتن یاہو سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا‘ تاہم انہوں نے نئے انتخابات کا مطالبہ کرنے سے روک دیااور تجویزدی کے لیکو ڈ کو ایک متبادل رہنما پیش کرنا چاہئے۔
سی این این کے مطابق لیپڈ نے اسرائیل کے چینل 12کو بتایا’ہم اپنے آپ کو ایسا وزیراعظم رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں‘چاہئے وہ سماجی ہو یا حفاظتی نقطہ نظر سے‘جس نے عوام کا اعتماد کھودیا ہے‘‘۔
جنگ بندی او ریرغمالیوں کی رہائی کے لئے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو چیلنجز کا سامنا ہے۔مذاکرات میں متنازعہ مسائل شامل ہیں جیسے کے ممکنہ وقفے کی مدت‘ رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی تعداد‘ او رحماس کا غزہ پر اسرائیلی ڈرون نگرانی کے خاتمہ کا مطالبہ اس میں شامل ہے۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کی شہری آبادی کے حالات کو آسان بنانے کی کوششوں پر نتن یاہو کے دائیں بازوکے اتحاد کے اندر سے تنقیدیں کی جارہی ہیں۔