یورپی یونین نے فلسطین کی مالی امداد بند کردی

   

برسلز : یورپی یونین کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے لیے مالی امداد بالکل ختم ہوگئی ہے۔ کئی ہائیوں میں پہلی بار یہ نوبت آئی ہے۔ اس صورت حال نے فلسطینی حکومت کو مجبور کر دیا کہ وہ اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے بینکوں کا سہارا لے۔ اس کے علاوہ حکومتی اخراجات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی تاسیس کے بعد سے یورپی یونین اس کا سب سے بڑا مددکنندہ رہا ہے، تاہم پہلی بار ہے کہ یورپی یونین نے 15 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی اپنی سالانہ ادائیگی سے انکار کر دیا ہے۔ یورپی یونین کے ذمے داران نے اس کا سبب تکنیکی وجوہات کو قرار دیا ہے۔ ادھر یورپی اور فلسطینی ذمے داران نے بتایا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے مالی رقوم کی عدم منتقلی کا تعلق یونین کے بجٹ جائزے سے ہے جو ہر 3 برس بعد لیا جاتا ہے۔ یورپی کمیشن کے ذرائع کے مطابق فلسطین وہ واحد ملک نہیں جس کو رواں سال کے دوران میں مالی رقوم نہیں ملیں, بلکہ اس فہرست میں مشرقِ وسطیٰ کی کئی ممالک شامل ہیں۔ البتہ ایک فلسطینی عہدیدارنے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ یورپی یونین کی جانب سے رواں سال فلسطینی اتھارٹی کے لیے مختص بجٹ منتقل نہیں ہوا اور نہ یہ ہو گا۔ عہدے دار کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران میں 2020ء کے بجٹ میں مختص رقم سے فلسطینیوں کی 1.6 کروڑ یورو کی امداد دی جائے گی۔ یورپی یونین کے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تعلقات میں غیر ظاہری تناؤ نے جنم لیا۔ اس کی وجہ فلسطینی صدر محمود عباس کا عام انتخابات کے اجرا کے فیصلے سے پیچھے ہٹ جانا ہے۔جس کی وجہ اسرائیل کا بیت المقدس میں انتخابات کے اجرا سے انکار تھا۔ اسی طرح یورپی یونین نے رواں سال جون میں فلسطینی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں پْر امن عوامی احتجاج پر کریک ڈاؤن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاگیا جو ایک سیاسی کارکن نزار بنات کی موت کے حوالے سے کیا جا رہا تھا۔