یوم آزادی کی تقاریب دونوں تلگو ریاستوں کے چیف منسٹرس کی نوک جھونک

   

تلنگانہ مفادات کی حفاظت ہماری ذمہ داری، ریونت ریڈی، بنکاچرلہ سے کسی کو نقصان نہیں ہوگا ۔ چندرا بابو نائیڈو
حیدرآباد ۔ 15 اگست (سیاست نیوز) ملک کی 79 ویں یوم آزادی تقریب کے موقع پر دونوں تلگو ریاستوں کے چیف منسٹرس کے درمیان سرکاری تقاریب میں نوک جھونک ہوئی ہے۔ حیدرآباد میں منعقدہ یوم آزادی کے تقاریب کے موقع پر چیف منسٹر تلنگانہ ریونت ریڈی نے دریائے گوداوری اور کرشنا کے پانی بالخصوص بنکاچرلہ پراجکٹ پر خاموشی اختیار نہ کرنے کا اعلان جبکہ چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے وجئے واڑہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس پراجکٹ کی تعمیر سے پیچھے نہ ہٹنے کا اعلان کیا۔ قلعہ گولکنڈہ پر قومی پرچم کشائی کے بعد اپنے خطاب میں چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی نے کہا کہ دریائے کرشنا اور گوداوری کے پانی کے حصول میں کوئی بھی سمجھوتہ نہ کرنے کا اعلان کیا۔ وجئے واڑہ میں منعقدہ تقریب میں چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو نے جو ریمارکس کیا ہے اس کا ریونت ریڈی نے سخت جواب دیا ہے۔ دونوں دریاؤں کے پانی میں تلنگانہ کا جو حصہ ہے وہ برابر حاصل کیا جائے گا۔ تلنگانہ کے مفادات کو نقصان پہنچنے کے کسی بھی اقدام کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کانگریس حکومت اس کیلئے خصوصی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے کام کررہی ہے۔ ہر تدبیر کو الٹی کرنے کا ہم ہنر رکھنے کا دعویٰ کیا۔ ہر سازش کو ناکام بناتے ہوئے ریاست کو حاصل ہونے والے پانی کو کسی بھی صورت میں حاصل کیا جائے گا۔ تلنگانہ کے مفادات کی تکمیل کے بعد دوسرے ریاستوں کو پانی دینے کے معاملے میں غور کیا جائے گا۔ دوسری طرف وجئے واڑہ میں منعقدہ یوم آزادی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ہماری جانب سے تعمیر کیا جانے والا بنکاچرلہ پراجکٹ سے کسی کو کوئی نقصان نہ ہونے کا ریمارکس کرتے ہوئے بلراست تمہیں کیا نقصان ہے۔ تلنگانہ سے سوال کیا۔ اس پراجکٹ سے کسی بھی ریاست کو کوئی نقصان نہ ہونے کا دعویٰ کیا۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ اس پراجکٹ پر کسی کو اعتراض کرنے کا بھی حق نہ ہونے کا ریمارکس کیا۔ نائیڈو نے کہا کہ ہم سمندر میں ضائع ہونے والے پانی کو استعمال کررہے ہیں۔ دوسری ریاستوں میں پہنچنے والے سیلابی پانی سے ہماری ریاست کونقصان ہورہا ہے۔ ویہی سیلاب کے پانی کو ہم استعمال کررہے ہیں جس پر ریاست تلنگانہ کا اعتراض غیرواجبی ہے۔2