یوم عاشقاںVaelntine’s Dayغیر اسلامی و غیراخلاقی تہوار

   

۱۴؍ فبروری کو دنیا کے مختلف ممالک میں Vaelntine’s Day منانے کا رجحان عام ہوگیاہے ، جس کو یوم عاشقاں یا محبت کے تہوار سے موسوم کیا جاتا ہے ، جس میں اجنبی لڑکا و لڑکی ایک دوسرے سے اظہار محبت کرتے ہیں اور پیار و محبت کی علامتوں پر مبنی تحفہ جات کا تبادلہ کرتے ہیں اور بعض اپنی دانست میں یہ سمجھتے ہیں کہ دو محبت کرنے والے اس دن ایک دوسرے سے اظہار محبت کریں تو بہت جلد وہ دونوں شادی کے بندھن میں بند جائیں گے ۔ یہ بالکل غیراسلامی اور توہمانہ نظریہ ہے ۔ مزید یہ کہ یہ تہوار “Valentine” نامی پادری سے موسوم ہے جو تیسری صدی عیسوی میں رومی بادشاہ ’’کلاڈیوس‘‘کے عہد میں شاہی فرمان کے خلاف فوجی نوجوانوں کی خفیہ طورپر شادی بیاہ کو انجام دینے کی پاداش میں ۱۴؍ فبروری کو قتل کیا گیا تھا ۔ اسی کی یاد میں عقیدتمند عیسائیوں نے اس دن کو محبت کے تہوار سے منسوب کرتے ہوئے ایک دوسرے سے اظہار محبت کا آغاز کیا ۔ بعد ازاں یہ عیسائی مذہب کے مذہبی مراسم کا ایک حصہ بن گئی اور مغربی ممالک میں اس تہوار کو فروغ ہوا جس کے منفی اثرات نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں ظاہر ہونے لگے جوکہ یقینی تھے جس کی بنا چند دہوں قبل عیسائی کلیساؤں نے اس تہوار سے برأت کا اظہار کردیا اور اعلان کیا کہ یہ مذہبی تہوار نہیں ہے ۔ اس کے باوصف یہ تہوار مغربی ممالک میں بہت ہی عام ہے ۔ افسوس اس بات پر ہے کہ مسلم ممالک بلکہ عمومی طورپر مسلم معاشرہ میں اس کے منفی اثرات ظاہر ہورہے ہیں۔ اہل اسلام کی ایک بڑی تعداد شرعی احکام کی پرواہ کئے بغیر مغربی تہذیب کی اندھی تقلید کرتے ہوئے اس غیراسلامی وغیراخلاقی تہوار کا حصہ بن رہی ہے اور اس پر فخر و ناز کررہی ہے ۔ کیا وہ ارشاد الٰہی کو بھول گئے ، ’’اے محبوب ! آپ فرمادیجئے کہ دنیا کا لطف معمولی ہے اور آخرت سب سے بہترین ہے اس بندے کیلئے جس نے پرہیزگاری اختیار کی ۔ ( سورۃ النساء ۴؍۷۷) اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اے ایمان والو ! اسلام میں کامل طورپر داخل ہوجاؤ اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو یقینا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ ( سورۃ البقرۃ ۲؍۲۰۸)
نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کے توسط سے تاقیامت آنے والے تمام مسلمانوں کو اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے : پھر ہم نے آپ کو شریعت پر مقرر کیا ہے پس آپ اسی شریعت کی پیروی کیجئے ، ان لوگوں کے خواہشات کی پیروی نہ کریں جو علم نہیں رکھتے ۔ ( سورۃ الجاثیۃ ۴۵؍۱۸)
ارشاد الٰہی ہے : اے ایمان والو ! تم یہود و نصاری کو دوست نہ بناؤ وہ ( تمہارے خلاف ) ایک دوسرے کے دوست ہیں تم میں سے جو شخص ان کو دوست بنائیگا بیشک وہ ان میں سے ہی ہے اور اﷲ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا ۔ ( سورۃ المائدہ ۵؍۵۱)
مفسرین کرام نے مذکورہ بالا آیات قرانیہ کے تحت لکھا کہ غیرمسلمین کو دوست بنانا اور ان سے مشابہت اختیار کرنا ، ان کے ظاہری طور طریقوں اور رسم و رواج کواختیار کرنا شرعاً ممنوع ہے ۔ نبی اکرم ﷺکا ارشاد ہے : ’’من تشبہ بقوم فھومنھم‘‘جو کسی قوم سے مشابہت اختیار کریگا وہ انہی میں سے ہوگا اور بعض روایات میں ’’حشر معھم ‘‘ کے الفاظ وارد ہوئے ہیں جس کے معنی یہ ہیں کہ جو کسی قوم سے مشابہت اختیار کریگا اس کا حشر اسی کے ساتھ ہوگا ۔
ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے اس کی تشریح میں طیبی کا قول نقل کیا ہے ’’ھذا عام فی الخَلْقِ والخُلُقِ والشعار‘‘ غیرقوم سے مشابہت اختیار کرنا ، ظاہری ہیئت ، اخلاق و کردار ، عادات و اطوار ، رسم و رواج ہر ایک پر شامل ہے ۔
نبی اکرم ﷺ نے اسلامی تشخص کی حفاظت و صیانت پر غیرمعمولی توجہہ فرمائی اور غیرقوم کی تہذیب ، کلچر ، رکھ رکھاؤ ، رہن سہن ، طرز معاشرت ، ظاہری شکل و ہیئت میں ذرا سی بھی مشابہت کو پسند نہیں فرمایا ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺکمر پر ہاتھ رکھنے کو پسند نہیں فرماتے تھے وجہہ یہ تھی کہ یہود اسطرح کیا کرتے تھے ۔ ایک اور روایت میں نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنے کو ناپسند کرنے کے الفاظ منقول ہیں۔ حتی کہ ’’سلام‘‘ کے سلسلہ میں ارشاد فرمایا :ترجمہ ’’جو ہمارے غیر کی مشابہت اختیار کرے وہ ہم میں سے نہیں ۔ تم نہ یہودیوں کی مشابہت اختیار کرنا اور نہ ہی نصاری کی ۔ بلاشبہ یہود کا سلام کرنا ، انگلیوں سے اشارہ کرنا ہے اور نصاری کا سلام کرنا ہتھیلیوں کے اشارہ سے ہے ‘‘۔ ( الحدیث)
والنٹائن ڈے غیراسلامی تہوار ہونے کے علاوہ ، متعدد مخالف شریعت اور غیراخلاقی طور طریقوں پر مبنی ہے ، کسی اجنبی لڑکے کا کسی اجنبی لڑکی سے بلاکسی وجہہ شرعی ملن ، بلاضرورت گفتگو کرنا ، اظہارمحبت کرنا ، تحفہ تحائف دینا ، چھونا ، بوس و کنار کرنا ، چیٹنگ کرنا سب خلاف شرع اور گناہ ہے ۔ کان ، آنکھ ، دل کی حفاظت کرنا لازم ہے ۔ قیامت کے دن ان تینوں سے متعلق ہم سے سوال ہوگا ۔ ارشاد الٰہی ہے ’’ بے شک کان ، اور آنکھ ، اور دل ان میں سے ہر ایک کی باز پرس ہوگی ‘‘۔ ( سورۃ بنی اسرائیل)
زمانہ قدیم کے کسی شاعر نے کیا ہی خواب کہا ہے ؎
کل الحوادث مبدأھا النظر
ومعظم النار من مستصغرالشرر
(ترجمہ : تمام مصیبتوں کی جڑ نگاہ ہے اور اکثر آگ چھوٹے شرر سے ہی ہوتی ہے ) ۔ کسی شاعر نے اسی ضمن میں کہا ہے :
نظرۃ فابتسامۃ فسلام
فکلام غموعہ فلقاء
نظر ، مسکراہٹ پھر سلام ، اس کے بعد بات چیت ، پھر ملنے کا وعدہ پھر ملاقات لہذا نظر بد ہی تمام مفاسد اور خرابیوں کی اصل ہے اور نبی اکرم ﷺنے نظر بد کو شیطان کے زہرآلود تیروں میں ایک تیر قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے آپ مومن مردوں سے فرمادیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں ، یہ ان کےلئے بڑی پاکیزہ بات ہے ۔ بے شک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں اور آپ مومن عورتوں سے فرمادیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش ظاہر نہ کیا کریں سوائے ( اُسی حصہ ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے (اور چادریں )اپنے گریبانوں اور سینوں پر ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگاھار کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے …الایۃ ( سورۃ النور ) بدنگاہی فتنہ فساد کی جڑ ہے ، وہ شیطان کا نہایت کارگر ہتھیار ہے جو اپنی نگاہ کی حفاظت کرتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کو ایمان کی حلاوت عطا فرماتے ہیں ۔ صحابہ کرام جیسی مقدس ، پاکیزہ ہستیوں کو حکم ہے کہ جب ان کو ضرورت کے وقت اُمھات المؤمنین سے کچھ طلب کرنا ہو تو وہ پردے کے پیچھے سے طلب کیا کریں۔ یہ طریقہ دلوں کے لئے بہت پاکیزہ ہے۔ (سورۃ الاحزاب ) اللہ کی محبت کی بجائے بندوں کی محبت کو اپنے دل میں جگہ دینا یہ کس قدر غیرت اسلامی و حمیت ایماں کے خلاف ہے ۔ والنٹائن ڈے جیسے غیراسلامی و غیراخلاقی تہوار کا بائیکاٹ کرنا ، اس سے رُکنا اور دوسرے بھائی بہنوں کو روکنا اور ان کے سامنے اس کی قباحت و برائی کو ظاہر کرنا ہماری ذمہ داری اور اسلامی فریضہ ہے ۔