’’آج کافر لوگ تمہارے دین (کے غالب آجانے کے باعث اپنے ناپاک ارادوں) سے مایوس ہوگئے، سو (اے مسلمانو!) تم ان سے مت ڈرو اور مجھ ہی سے ڈرا کرو۔ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو (بطور) دین (یعنی مکمل نظام حیات کی حیثیت سے) پسند کر لیا‘‘۔ [المائدہ،۵:۳]حضرت عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت ہے: ایک یہودی نے اُن سے کہا: اے امیر المومنین! آپ اپنی کتاب میں ایک ایسی آیت پڑھتے ہیں کہ اگر وہ آیت ہم گروہِ یہود پر اُترتی تو ہم اس کے یومِ نزول کو عید کا دن بنا لیتے۔ آپ رضی الله عنہ نے پوچھا: کون سی آیت؟ اُس نے کہا: ﴿اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمْ الْاِسْلَامَ دِيْنًا﴾ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو (بہ طورِ) دین (یعنی مکمل نظامِ حیات کی حیثیت سے) پسند کر لیا۔ حضرت عمر رضی الله عنہ نے فرمایا: جس دن اور جس جگہ یہ آیت حضور نبی اکرم ﷺ پر نازل ہوئی ہم اس کو پہچانتے ہیں۔ آپ ﷺ اُس وقت جمعہ کے دن عرفات کے مقام پر کھڑے تھے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
حضرت جابر رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: الله تعالیٰ کے نزدیک یومِ عرفہ سے بڑھ کر کوئی دن بھی فضیلت والا نہیں ہے۔ اس دن الله تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نزولِ اجلال فرماتا ہے اور اہلِ زمین کے ساتھ اہلِ آسمان پر فخر فرماتا ہے۔ وہ فرماتا ہے: میرے ان بندوں کی طرف دیکھو جو بکھرے بالوں کے ساتھ، گرد و غبار سے اٹے ہوئے، دھوپ کی تمازت سہتے دور دراز کے راستوں سے آئے ہیں۔ وہ میری رحمت کی امید رکھتے ہیں اور انہوں نے میرے عذاب کو نہیں دیکھا۔ یومِ عرفہ سے زیادہ کسی اور دن لوگوں کو جہنم سے آزادی نہیں ہوتی۔اِسے امام ابن حبان اور ابو یعلیٰ نے روایت کیا ہے۔