وائس چانسلر کے خلاف احتجاج پر کارروائی، 5 طلباء پر فی کس 10 ہزار روپئے جرمانہ عائد
حیدرآباد 24 جون (سیاست نیوز) یونیورسٹی آف حیدرآباد نے طلباء یونین کے صدر کے بشمول 5 طلباء کو ایک سمسٹر کے لئے معطل کرنے کے احکامات جاری کئے۔ اُن پر الزام ہے کہ وائس چانسلر کی قیامگاہ پر حملہ کی کوشش کی گئی اور جبراً داخل ہوکر ہنگامہ آرائی کی۔ طلباء تنظیموں نے وائس چانسلر کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ اگرچہ طلباء کی معطلی کے احکامات 31 مئی کو جاری کئے گئے لیکن طلباء تنظیموں کو تاخیر سے احکامات کے بارے میں اطلاع ملی۔ جن طلباء کو ایک سمسٹر کے لئے یونیورسٹی کیمپس سے معطل کیا گیا اُن میں عتیق احمد، کے ماریا جارج، جی موہت، سہیل احمد اور وی ایم آسیکا شامل ہیں۔ مذکورہ طلباء کو ہاسٹل سے ایک سمسٹر تک معطل کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی وائس چانسلر کے خلاف احتجاج کرنے والے دیگر 5 طلباء پر فی کس 10 ہزار روپئے جرمانہ عائد کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ وائس چانسلر کی جانب سے سکون کلچرل فیسٹیول کو لمحہ آخر میں منسوخ کرنے کے خلاف طلباء نے احتجاج کیا تھا۔ یونیورسٹی نے فیسٹیول کے لئے فنڈس جاری کرنے سے بھی انکار کیا۔ حکام کے رویہ کے خلاف وائس چانسلر کے گیسٹ ہاؤز کے روبرو دھرنا منظم کیا گیا جس پر یونیورسٹی میں ڈسپلن کی خلاف ورزی کی بنیاد پر طلباء یونین کے قائدین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ 1
طلباء کا کہنا ہے کہ سابق میں بھی مسائل کی بنیاد پر احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف کارروائی کی جاچکی ہے۔ طلباء قائدین کی معطلی ختم کرنے کے لئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔ 1