یوپی میں کوئی بھی چیف منسٹر1985سے دوبارہ منتخب نہیں ہوا ہے‘ یوگی ادتیہ ناتھ اس رحجان کو توڑنے جارہے ہیں
لکھنو۔ حیدرآباد کی کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) جس نے یوپی ااسمبلی انتخابات میں 100سیٹوں پر امیدوار کھڑا کرنے کااعلان کیاتھا وہ ریاست میں اپناکھاتہ کھولنے میں بھی ناکام رہی ہے۔
اے ائی ایم ائی صدر اور حیدرآباد لوک سبھا ایم پی اسدالدین اویسی نے اترپردیش اسمبلی انتخابات کے لئے ایک نیامحاذ تشکیل دیاتھا جو بھاگیاداری پریورتن مورچہ کے نام پر تھا جو مسلمانوں‘ دیگر پسماندہ طبقات(اوبی سی) اور دلت سماج پر مشتمل تھا۔
اویسی نے یہ بھی کہاتھا کہ اگر ان کا یہ محاذ انتخابات میں جیت حاصل کرتا ہے تو دو چیف منسٹران ایک دلت اور ایک او بی سی سماج سے ہوگا اس کے علاوہ تین ڈپٹی چیف منسٹران ہوں گے جس میں سے ایک مسلمان ہوگا۔
مذکورہ بابوسنگھ کشواہا کی قیادت والی جن ادھیکاری پارٹی‘ ومن مشرام کی قیادت والی بھارت مکتی مورچہ‘ انل سنگھ چوہان کی قیادت والی جنتا کرانتی پارٹی‘ رام پرساد کشیاپ کی قیادت والی بھارتیہ ونچت سماج پارٹی اس فرنٹ کا حصہ تھے۔
یوپی میں مہم کے دوران اویسی نے ایسے کئی مسائل اٹھائے تھے جس کاریاست میں عوام کو سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ریاستی اسمبلی انتخابات میں انہوں نے ”حجاب“ کا مسئلہ کو بھی اجاگر کیاتھا۔
انہوں نے حکومت کی ”بیٹی بچاؤ‘ بیٹی پڑھاؤ‘ مہم کے میدان“؟ ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاتھا کہ ”بی جے پی حکومت ہماری بیٹوں کو حجاب کااستعمال کرنے اور تعلیم حاصل کرنے نہیں دے رہی ہے مگر وزیراعظم نریندر مودی تین طلاق کے قانون کے ساتھ مسلم عورتوں کو خود مختار بنانے کی بات کررہے ہیں“۔
انہوں نے اعظم خان کوفی الحال درپیش مسائک پر بھی بات کی ہے۔خان فی الحال جیل میں ہیں۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ اتنی شدت کے ساتھ مہم چلانے کے بعد بھی ریاست میں اے ائی ایم ائی ایم اپناکھاتہ کھولنے میں ناکام رہی ہے۔