یوپی۔ شاہی عیدگاہ کو ہٹانے کی مانگ کے ساتھ دائر کی گئی درخواست کو ہائی کورٹ نے کیابحال

,

   

الہ آباد۔ مذکورہ الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا کی شاہی عید گاہ مسجدکو ہٹانے کی مانگ کے ساتھ پیش کی درخواست کو بحال کیا‘ جس کے متعلق دعوی کیاجاتا ہے کہ وہ کرشنا جنم بھومی پر تعمیر کی گئی ہے جو بھگوان کرشنا کے پیدائش کا مقام ہے۔

یہی درخواس 19جنوری2021کو مسترد کردی گئی تھی کیونکہ درخواست گذار وکیل کے ذریعہ نہیں بلکہ ذاتی طور پر عدالت سے رجوع ہوا تھا۔ بحالی کے لئے درخواست اس کے فوری بعد دائر کی گئی تھی۔

فبروری 17کے ایک حکم میں چیف جسٹس راجیش بندال او ر جسٹس پرکاش پاڈیا نے درخواست کو ان کی خطو ط پر بحال کرنے کے حکم دیاکیونکہ بغیر کسی تاخیر کے بحالی کے لئے درخواست دی گئی تھی۔مذکورہ عدالت نے کہاکہ ”درخواست میں دی گئی وجوہات کے سبب اسی کو منظوری دی گئی ہے۔

احکامات برائے تاریخ19جنوری2021فطری تاریخ سے مرکزی درخواست کو دوبارہ طلب کیاگیا ہے۔مرکزی درخواست کو 25جولائی 2022کے لئے مقرر کیاگیاہے“۔

اس سے قبل 2020میں متھرا کی ایک عدالت نے مسجد کو ہٹانے کی مانگ پر مشتمل ایک درخواست کو مسترد کردیاتھا۔

لوگوں کے ایک گروپ نے متھرا عدالت کو دروازہ 17ویں صدی کی مسجد پر اس دعوی کے ساتھ کھٹکھٹایاتھا کہ اس کی تعمیر بھگوا ن کرشنا کی پیدائش کے مقام پر ہوا ہے‘ جو 13.37ایکڑ کے کٹارا کشیو دیو مندر کے احاطہ میں ہے۔


اس مقدمے میں متھرا کی عدالت کے سابق کے فیصلے کو کالعدم قراردینے کی مانگ کی گئی تھی‘ جس میں شری کرشنا جنم استھان‘ سیوا استھان اور مسجد کی شاہی عیدگاہ کمیٹی کے درمیان طئے پائے زمینی معاہد ے کی توثیق کی گئی تھی۔

یہ مقدمہ بھگوا ن شری کرشنا ویراجمان کے ذریعہ ’نیکسٹ فرینڈ“ رانجنا اگنی ہوتری اور دیگر سات نے دائر کیاتھا۔

نیکسٹ فرینڈ ایک اصطلاح ہے جس کا استعمال ان فرد کے لئے کیاجاتا ہے جو مرکزی مقدمہ کے لئے راست طور پر پیروی کے لئے نااہل ہے اور اس کی پیروی کرنے کے لئے جو فرد پیش ہوتا ہے اس کے لئے یہ اصطلاح پیش کی جاتی ہے۔

درخواست میں اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ‘ شاہی مسجد عید گاہ ٹرسٹ کا نام لیاگیا ہے اور شری کرشنا جنم بھومی ٹرسٹ‘ اور شری کرشنا جنم استھان سیو ا استھان مدعی ہیں۔

مدعیان نے مسجد انتظامیہ کو اپنے احکامات میں ہدایت دینے کی مانگ کی ہے کہ وہ ”کترا کیشو دیو مندر علاقے کے اندرونی اراضی پر کی گئی غیرمجازی تعمیرات کو فوری ہٹائیں“۔

اس درخواست میں مدعیان نے ان کے ورکرس‘ حامیوں‘ مردوں‘ وکلاء اورہر فرد کو احاطے میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے احتیاطی حکم نامہ جاری کرنے کی بھی مانگ کی ہے۔