یوپی کے ایک گاؤں میں بی جے پی قائدین کا داخلہ بند

,

   

یوگی حکومت پریشان‘انتخابات کے پیش نظر قائدین کی مشکلات میں اضافہ

لکھنو:کسان تحریک کے اثرات ابھی تک کم نہیں ہوئے ہیں کہ اتر پردیش کے شاملی ضلع میں دیہی عوام بی جے پی لیڈروں اور کارکنان کی سخت مخالفت کرتے نظر آ رہے ہیں اور انھیں انتخابی تشہیر کی بھی اجازت نہیں دے رہے۔ لاین گاوں میں مقامی لوگوں نے اپنے دروازوں پر یہ کہتے ہوئے نوٹس لگا دیہے کہ صرف راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے لوگوں کو ہی داخلے کی اجازت ہے۔ نوٹس میں لکھا ہے ’’بی جے پی کے لوگوں کا استقبال نہیں ہے۔‘‘ مقامی بی جے پی رکن اسمبلی تیجندر نروال سے لوگ ناراض ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ وہ بی جے پی لیڈران و کارکنان کو علاقے میں دیکھنا نہیں چاہتے۔مقامی کسان رادھے شیام تیاگی سے جب اس ناراضگی کی وجہ پوچھی گئی تو انھوں نے کہا کہ ’’یہ رکن اسمبلی پانچ سال پہلے چنے جانے کے بعد یہاں ایک بار بھی نہیں آئے ہیں۔ کسان تحریک کے دوران بھی انھوں نے ہم سے بات کرنے کی کبھی زحمت نہیں اٹھائی۔ ہم کسی ایسے شخص کو ووٹ کیوں دیں جو پانچ سال میں ایک بار آتا ہے؟‘‘لاین گاوں کے باشندوں کے ذریعہ بی جے پی لیڈران و کارکنان کی مخالفت کیے جانے سے ریاست کی یوگی حکومت پریشان ہے۔ بی جے پی لیڈران کو خوف ہے کہ اگر ایسے ہی حالات رہے تو اسمبلی انتخابات میں پارٹی امیدوار بری طرح شکست کا سامنا کریں گے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ آر ایل ڈی کارکنان و لیڈران کا استقبال اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ وہ لگاتار گاوں کا دورہ کر رہے ہیں اور سال بھر چلی کسان تحریک کے دوران مقامی لوگوں کو اپنی حمایت کا یقین دلاتے رہے ہیں۔حالیہ عرصہ میں یوپی کے ڈپٹی چیف منسٹر کیشو پرساد موریہ کو بھی ایک گاؤں میں داخل ہونے کے بعد اُن کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا۔