یوکرین میں امریکہ کی زیرنگرانی بائیو ہتھیار پروگرام

,

   

یو این سکیورٹی کونسل اور مغرب نے آنکھیں بند کرلی ہیں
اگرچہ روس نے اقوام متحدہ میں کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں یوکرین کے اندر حیاتیاتی ہتھیاروں کے اپنے خوف کو جواز بناکر اپنے دلائل کو تقویت پہنچائی ہے‘ لیکن سلامتی کونسل نے اس پر اپنی بے بسی کا اظہار کیا‘ اورمغربی طاقتیں اس پر اپنی آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری اور تخفیف اسلحہ کے امور کے اعلی نمائندے محترمہ ایزومی ناکمتسونے نشاندہی کی ہے کہ یو این ایس سی کے پاس ”ایسے الزامات کی تحقیقات کرنے کا نہ تو مینڈیٹ ہے اور نہ ہی صلاحیت ہے“۔

روسی فیڈریشن او ریوکرین 1972کے بائیولوجیکل اور ٹاکسن ہتھیار کنونشن کی مملکتی پارٹیاں ہیں‘جو پراثر طریقے سے ڈیولپمنٹ‘ پروڈکشن‘ اکیوزیشن‘ ٹرانفسر‘ اسٹاک پائیلنگ‘ اور بائیولوجیکل اور ٹاکسن ہتھیار کے استعمال کو روکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کی مستقبل نمائندہ ویسلی نیبینزا نے اپنے بیان میں کہاکہ ایسا لگ رہا ہے کہ وہ یقینی طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مغربی طاقتیں مکمل طور پر انکار کررہی ہیں اور ”ہم صرف پروپگنڈہ کے لئے نہیں بلکہ جو حقائق ہم پیش کررہے ہیں اس کو تسلیم نہیں کررہے ہیں“۔

روسی وفد ”فوجی حیاتیاتی پروگراموں کے شواہدکا ایک نیا مجموعہ جو یوکرین میں پینٹا گون کی شرکت کے ساتھ کیاگیا ہے“ اس کو پیش کرنے کا دعوی کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ یوکرین میں ”خصوصی ملٹری اپریشن“ کے دوران انہیں یہ دستیاب ہوا ہے کہ یوکرین انتظامیہ امریکی محکمہ دفاع کی حمایت اور اشتراک کے ساتھ فوجی حیاتیاتی پروگرام کے فریم ورک میں خطرناک منصوبوں پر عمل درآمد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”یوکرین کے علاقے اور مشرقی درمیانی یوروپ اور روس کے مغربی سرحدوں کے قریب میں یہ سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں جو ہمارے ملک اور مذکورہ علاقے دونوں کے لئے ایک حقیقی بائیولوجیکل سلامتی کے لئے خطرہ ہے“۔

ایک ہفتہ قبل یو این ایس سی میں ایک میٹنگ ہوئی تھی جس پر مغربی ممالک کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں آیاہے۔ مذکورہ روسی وفد نے کہاکہ امریکہ کا دعوی ہے کہ امریکی کے زیر کنٹرول بائیولیابس یوکرین میں نہیں ہیں‘ لیکن کیف اور واشنگٹن کے درمیان میں ”تعاون“ کے وضاحتی دستاویزات دیکھانے کے اہل نہیں ہے۔


امریکہ او ریوکرین کے درمیان میں 2005معاہدہ
انہوں نے امریکی محکمہ دفاع او ریوکرین کی وزرات صحت کے درمیان 2005میں ہوئے ایک معاہدے کا حوالہ دیاجس میں ”یوکرین میں سہولیات پر واقع پیتھو جینس“کے حوالے سے ”کواپرٹیو بائیولوجیکل ریسرچ“کے لئے پینٹا گون کی حمایت کی شرط رکھی گئی ہے۔

ایسے دستاویزا ت ملے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ جیسا انہوں نے دعو ی کیاہے کہ امریکہ وزرات صحت کی مدد نہیں کررہا ہے بلکہ یوکرین کے وزرات دفاع کی مدد کررہا تھا۔

اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ پینٹاگان کے دفاعی تھریڈ ریڈکشن ایجنسی (ڈی ٹی آر اے) راست طور پر یوکرین میں ملٹری بائیولوجیکل پراجکٹس کومالیہ فراہم کیا اورنگرانی کررہا ہے۔

جملہ فنڈ کی رقم 32ملین امریکی ڈالر ہے۔یہ رقم بنیادی طور پر یوکرین کی وزرات دفاع کی علاقائی صفائی اور وبائی امراض کی لیباریٹریو ں کو دی گئی ہے۔

امریکی دفاعی محکمہ کے عہدیداروں نے ان الزامات سے انکار کیاہے اور کہاکہ روس کے ساتھ یوکرین کی جنگ میں یوکرین کو بائیولوجیکل ہتھیاروں کے ساتھ مدد نہیں کررہا ہے اور وہاں پر بائیو لوجیکل ہتھیار وں کے استعمال ہونے کی کوئی نشاندہی موجود نہیں ہے۔