امریکہ سعودی عربیہ کے تعلق ایک دہے میں سب سے نچلے سطح پر پہنچ گئے ہیں
ہانگ کانگ۔روس اور یوکرین کے درمیان میں جاری جنگ مشرقی وسطیٰ کو امریکہ سے زیادہ چین کے قریب لارہا ہے‘ جس کے شواہد حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کی تین قراردادوں پر ووٹنگ کا ریکارڈسے ملتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامی کونسل نے 26فبروری کیر وز ایک قرارداد پر ووٹ دیا کے ذریعہ مانگ کی تھی کے یوکرین پرفوری عمل کے ساتھ حملے کا ماسکو روکے اور اپنے دستوں سے دستبرداری اختیار کرے‘ مگر ایس سی کے تین ممبرس جن کے نام چین‘ ہندوستان اورمتحدہ عرب امارات ہیں نے رائے دہی سے غیرحاضر رہے۔
ایشیاء ٹائمز کی خبر کے مطابق ایک ہفتہ کے اندر یہی واقعہ دوبارہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فوری جنگ بندی کے لئے ایک تحریک پیش کی مگر چین‘ ایران او رعراق کے بشمول 35ممالک رائے دہی سے غیرحاضر رہے تھے۔
اس کے بعد پھر7اپریل کو جنرل اسمبلی نے روس کو انسانی حقوق کونسل سے برطرف کرنے کے لئے ایک قرارداد پیش کی مگر اس مرتبہ چین ’ایران‘ عراق‘ سعودی عربیہ‘ متحدہ عرب امارات‘ قطر‘ کویت اور دیگر ممالک نے اس تحریک کے خلاف اپنا ووٹ دیاتھا۔
مشترکہ طور پر اس کو دیکھیں تو اقوام متحدہ کی یہ غیریقینی سچائی سامنے آتی ہے‘ حالانکہ دنیا بھر میں یوکرین پر روس کے حملے کی سختی کے ساتھ مذمت کی جارہی ہے‘ مگر اس جنگ نے چین او رمشرقی وسطی کو ان کے موقف کے تحت مزید عام کردیاہے۔
یہاں تک کہ چین اور مشرقی وسطی کے ممالک وہی تشویش ظاہر کررہے ہیں۔ایشیاٹائمز کے مطابق اس کی مثال کے طور پرہیومن رائٹس کونسل پر روس کی جگہ کی حمایت کے لئے انسانی حقوق کے ریکارڈس پر مستقبل میں ان کی جانچ کس طر ح کی جائے۔
دیگر اقدامات جیسے یو این ایس سی کی قرارداد سے متحدہ عرب امارات کا غیر حاضرہوناجس میں لڑائی کو ختم کرنے کی بات کی جارہی تھی‘ اس کی وجہہ 17جنوری کو ابوظہبی میں تیل کے ریفائنری پر حوثیوں کے حملے کے باوجود اس گروپ کو دہشت گرد قراردینے میں امریکی کی ناکامی ہے۔
دوسری جانب روس نے مشرقی وسطی او رچین کے ساتھ اپنے تعلقات کو تاریخی معاہدات‘ سرمایہ کاری اور فائدہ اٹھانے کے معاملات کے ساتھ برقرار رکھا ہے۔ درحقیقت یہ امریکہ او رمشرقی وسطی کے درمیان میں خراب تعلقات ہیں جس کی وجہہ سے ان کی چین کے ساتھ قربت بڑھی ہے۔
دی وال اسٹریٹ جنرل کے حوالے سے اشیاٹائمز نے خبرد ی ہے کہ نئی قربت اس وقت دیکھی گئی جب سعودی عربیہ نے چین کے ساتھ بیجنگ کی خواہش کے مطابق تین کی خریدی چینی کرنسی پر بات چیت ہے‘ ایک درخواست تھی جس پر معاشی اوراقتصادی خطوط پر مملکت غور کررہی ہے۔