یوکرین کے کئی علاقوں میں روس کے فضائی حملے جاری

,

   

حملہ آور روس پر نئی پابندیاں عائد

لندن: جاپان اور آسٹریلیا ء نے روسی بینکوں اور سرکاری اداروں کے خلاف اضافی پابندیاں متعارف کروائی ہیں۔ اس دوران یوکرین کے متعدد علاقوں میں روس کے فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یوکرین پر روسی حملہ اب چوتھے ہفتے میں ہے اور ملک کے مختلف شہروں سے شدید لڑائی کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ جمعہ کی صبح بھی سائرن بجھنے کی آوازیں سنی گئیں جو میزائل یا فضائی حملے سے قبل عام شہریوں کو متنبہ کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔ شہر لیوف میں صبح ہی ایک زوردار دھماکہ ہوا جس کے بعد شہر پر دھویں کے گہرے بادل دیکھے گئے۔ اطلاعات کے مطابق شہر کے ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ شمالی شہر چرنیہیو کے علاقائی گورنر نے بتایا کہ روسی افواج کے ہاتھوں 53 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ دریں اثناء یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں دارالحکومت کیف پر روس کی زمینی کارروائی ممکن نہیں۔ آسٹریلیا اور جاپان نے بینکوں اور سرکاری اداروں پر پابندیاں لگاکر روس پر دبائو بڑھانے کی مزید کوشش کی ہے۔

ماریوپول شہر پر روزانہ 50سے 100حملے
کیف : روس یوکرین کے شہر ماریوپول پر ایک دن میں 50 سے 100 حملے کر رہا ہے ۔ ماریوپول سٹی کونسل نے یہ اطلاع دی ہے ۔کونسل نے جمعرات کو ایک بیان میں کہاکہ ماریوپول شہر میں 16 دنوں سے ناکہ بندی ہے ، جہاں 3.5 لاکھ سے زیادہ لوگ روسی فوج کی گولہ باری سے بچنے کے لیے پناہ گاہوں اور کوٹھریوں میں چھپے ہوئے ہیں۔روسی گولہ باری سے شہر کا 80 فیصد حصہ متاثر ہوا ہے جب کہ تیس فیصد کو دوبارہ آباد نہیں کیا جا سکتا۔بی بی سی نے ایک امریکی تھنک ٹینک‘ انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار’ کے حوالے سے بتایا کہ روسی حملے سے ماریوپول شہر آنے والے ہفتوں میں اس کے قبضے میںآ سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہری اہداف پر حملوں کی وجہ سے ماریوپول شہر پر بہت جلد روسی افواج کا قبضہ ہو سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انسٹی ٹیوٹ میں روس کے اہم تجزیہ کار میسن کلارک نے ماریوپول پر روس کے حملے کا شام کے حملے سے موازنہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ روسی فوج جان بوجھ کر یوکرین کے واٹراسٹیشن، بجلی کی فراہمی اور انٹرنیٹ ٹاورز اور سیل فون ٹاورز کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ یوکرین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ روسی فوج نے شام کے کئی شہروں جیسے حلب اور پالمیرا میں بھی یہی طریقہ اختیار کیاتھا۔