یوگی راج ۔ ایک اور لنچنگ

   

ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں لنچنگ کے ایک اور واقعہ کا انکشاف ہوا ہے ۔ یہ واقعہ 18 جون کو پیش آیا جس کا ویڈیو اب وائرل ہوا ہے ۔ اس واقعہ میں ایک معذور شخص کو ایک بے رحم ہجوم نے لاٹھیوں وغیرہ سے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا ۔ یہ اترپردیش کی آدتیہ ناتھ حکومت میں پیش آنے والا تازہ ترین واقعہ ہے ۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جبکہ سارا ملک کورونا وائرس کی وجہ سے پریشان ہے ۔ اس سے متاثر ہونے والے افراد کے علاج کی تک ہمارے ملک میں بہتر اور موثر سہولیات دستیاب نہیں ہیں اور اس جانب توجہ دینے کی بجائے اترپردیش میں ایک بار پھر فرقہ پرستی کے ایجنڈہ کو آگے بڑھایا جا رہا ہے اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔ لنچنگ کا شکار شخص کا نام اسرار بتایا گیا ہے اور یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے ایک بائیک کا سرقہ کیا تھا اور ایک لڑکے کو زخمی کردیا تھا ۔ یہ بھی محض ایک بہانہ ہوسکتا ہے ۔ اگر فی الواقعی یہ الزام ثابت بھی ہوتا ہے تو ہجوم کو اس بات کا کوئی اختیار یا حق حاصل نہیں ہے کہ اس طرح سر بازار کسی بھی ملزم کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا جائے ۔ ہندوستان میں گذشتہ برسوں میں لنچنگ کا ایک سلسلہ سا شروع ہوگیا تھا اور لوگوں نے اس انسانیت سوز اور درندگی والی حرکتوں کو فخریہ طور پر سوشیل میڈیا پر پیش بھی کیا تھا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ خود ان کے بیانات اور ویڈیوموجود رہنے کے باوجود سنگھ پریوار اور بی جے پی کے اشاروں پر کام کرنے والی پولیس اور نفاذ قانون کی ایجنسیوں نے انہیں سزا نہیںدلائی اور وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔ کسی کو ضمانت مل گئی ہے تو کسی کو براء ت مل گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جنونیت کا شکار فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور وہ لوگ اپنے حرکتوں سے باز آنے کی بجائے دوبارہ یہی مذموم فعل شروع کرچکے ہیں۔ اس سے قبل ملک میں جو لنچنگ کی لہر شروع ہوئی تھی وہ بھی اترپردیش سے شروع ہوئی تھی جب دادری میں محمد اخلاق کا قتل کردیا گیا تھا ۔ اس وقت بھی حملہ آوروں اور قاتلوں کی جانب سے اخلاق پرا لزامات عائد کئے گئے تھے اور اب بھی اسرر کے تعلق سے وہی فارمولا اختیار کیا گیا ہے ۔

ایسے وقت میں جبکہ سارے ملک میں کورونا کا قہر چل رہا ہے اور لوگ مسلسل اس جان لیوا وائرس کا شکار ہوتے جا رہے ہیں اترپردیش میں صورتحال ملک کی دوسری ریاستوں کی بہ نسبت بہت زیادہ ابتر ہے ۔ وہاں کورونا معائنوں کی تعداد کم ہے ۔ سرکاری اور خانگی دواخانوں میں علاج کی سہولیات کا فقدان ہے ۔ حکومت کی جانب سے متاثرین اور غریبوں کی مدد کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔ وائرس اور لاک ڈاون کے نتیجہ میں ملک کی مختلف ریاستوں سے واپس آنے والے مائیگرنٹس کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔ ان کیلئے روزگار فراہم کرنے کے محض دعوے اور اعلانات کئے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی کام نہیں ہوا ہے ۔ مائیگرنٹس میں حکومتوں کے تعلق سے غصہ اور ناراضگی پائی جاتی ہے اور لوگ اس تعلق سے سوال کرنے لگے ہیں۔ ایسے میں ماحول میں فرقہ وارانہ زہر گھولنے کیلئے پھر ایک مرتبہ لنچنگ کا سہارا لیا جا رہا ہے ۔ اس طرح کے واقعات انتہائی مشکل اور بحران کے وقت میں ملک پر ایک کلنک اور دھبہ سے کم نہیں ہیں اور ریاست میں آدتیہ ناتھ کی حکومت ایسے واقعات پر قابو پانے میں بری طرح سے ناکام ہے ۔ آدتیہ ناتھ کی حکومت ریاست میں بیشتر محاذوں پر ناکام ہے اور اپنی ان ہی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے اس طرح کے واقعات کا سہارا لیا جا رہا ہے ۔ ملک کی فرقہ وارانہ فضاء کو مکدر کرنا فرقہ پرستوں کا محبوب مشغلہ ہوگیا ہے اور اس سے ملک میں بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضاء متاثر کی جا رہی ہے ۔
لنچنگ کے واقعات ایک لہر کی طرح سارے ملک میں پھیلنے کے بعد گذشتہ مہینوں میں تھم سے گئے تھے لیکن اب اترپردیش میںاس ایک واقعہ سے ایک بار پھر یہ اندیشے پیدا ہوگئے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کو ایک بار پھر طول دیا جائیگا ۔ حملہ آوروں کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔ ان کی گلپوشی کرتے ہوئے انہیں تمغے دئے جائیں گے جیسا کہ سابق میں کیا گیا تھا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کی سنگینی کا احسا س کرتے ہوئے مرکزی حکومت حرکت میں آئے اور یوپی حکومت کو اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے سخت گیر اقدامات کرنے کی ہدایت دے ۔ ملک کے فرقہ وارانہ ماحول کو پراگندہ ہونے سے بچانا اور سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ریاست کے ساتھ مرکزی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے ۔