نئی دہلی: متحدہ عرب امارات میں 33 سالہ ہندوستانی خاتون شہزادی خان کو چار ماہ کے بچے کو قتل کے جرم میں پھانسی دے دی گئی لیکن مودی حکومت اس سے بے خبر رہی یہاں تک کہ خاتون کے والد شبیر خان نے عدالت سے رجوع کیا اور بتایا کہ ان کی بیٹی دسمبر 2021 میں ابوظہبی گئی تھی اور اگست 2022 میں اس کے آجر نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ وہ اپنے آجر کے بچے کی دیکھ بھال کر رہی تھی اور معمول کے حفاظتی ٹیکے لگوانے کے دوران بچے کی 7 دسمبر 2022 کو موت ہوگئی تھی۔ عدالت میں ایک ویڈیو ریکارڈنگ بھی پیش کی گئی جس میں شہزادی خان نے شیر خوار کے قتل کا اعتراف کیا تھا تاہم خاتون کے والد نے عدالت کو بتایا کہ یہ اعترافی بیان تشدد اور جبری طور پر لیا گیا تھا۔ شیر خوار کے والدین نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر دیا اور تفتیش ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ خاتون کے والد نے عدالت کو بتایا تھا کہ سفارتخانے نے ان کی بیٹی کو قانونی مدد فراہم کرنے سے انکار کیا تھا۔ وزارت خارجہ نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ خاتون شہزادی خان کو 15 فروری کو پھانسی دی جا چکی ہے اور 28 فروری کو حکومت ہند کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا۔شہزادی خان کا تعلق یوپی کے ضلع باندا سے تھا اور ان کی نعش کو 5 مارچ تک ہندوستان بھیجنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ عدالت کو حکومت کی جانب سے اطلاع کے بعد ارکان خاندان کو بیٹی کو پھانسی دینے کا علم ہوا۔