یو پی: کانگریس کی ’گائے بچاؤ، کسان بچاؤ یاترا‘ کل سے، کئی لیڈروں کو کیا گیا نظر بند

   

اتر پردیش میں کانگریس 26 دسمبر سے بندیل کھنڈ واقع للت پور کی سوجانا گئوشالہ سے ’گائے بچاؤ، کسان بچاؤ‘ پیدل یاترا نکالنے جا رہی ہے۔ کانگریس نے بتایا کہ یہ پیدل یاترا گئو نسل اور کسانوں کے تحفظ کے لیے ہوگی۔ اس درمیان 25 دسمبر کو کانگریس کے کئی اہم لیڈروں کو ریاستی انتظامیہ نے نظر بند کر دیا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے کی پرزور مذمت کی ہے اور ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ریاستی انتظامیہ کے قدم کو جمہوریت کے خلاف ٹھہرایا ہے۔کانگریس کے قومی سکریٹری دھیرج کمار گوجر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’بندیل کھنڈ سے گائے بچاؤ، کسان بچاؤ پیدل یاترا نکالی جا رہی ہے۔ یہ یاترا 26 دسمبر کو للت پور کی سوجنا گئوشالہ سے نکل کر بندیل کھنڈ کے سبھی اضلاع سے ہوتے ہوئے چترکوٹ میں منداکنی ندی کے ساحل پر ختم ہوگی۔ اس مقام پر حکومت کی بدانتظامی سے مرنے والی گایوں کی ہڈیوں کو بہایا جائے گا۔‘‘دھیرج کمار گوجر نے بتایا کہ پوری ریاست میں گئوشالائیں قتل گاہ میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ چارہ پانی کا انتظام نہ ہونے کے سبب گئوماتا تڑپ تڑپ کر دم توڑ رہی ہیں۔ پورے صبے کی گوشالائیں ہٹلری۔نازی کیمپوں میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’یاترا کے پہلے پارٹی کے قومی سکریٹری روہت چودھری، باجی راؤ کھاڑے، سابق رکن پارلیمنٹ پردیپ جین آدتیہ سمیت کئی اہم لیڈروں کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔ اتر پردیش میں روزانہ جمہوریت کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ ’’کیا اتر پردیش میں کسانوں کے مسائل کو اٹھانا گناہ ہے؟‘‘اتر پردیش کانگریس کے نائب صدر ویریندر چودھری نے کہا کہ ’’ہم کسانوں کے بیٹے ہیں۔ اس مٹی اور گائے سے ہمارا رشتہ جذبات کا ہے۔ بی جے پی حکومت میں کسانوں اور گایوں دونوں کی حالت بری ہو رہی ہے۔ کانگریس پارٹی اسے برداشت نہیں کرے گی۔‘‘ کانگریس لیڈر سریندر راجپوت نے اس معاملے میں کہا کہ ’’آج ریاست میں تاناشاہی عروج پر ہے۔ کوئی آواز اٹھاتا ہے تو بربریت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ جھانسی میں ہمارے قومی سکریٹری روہت چودھری، سابق مرکزی وزیر پردیپ آدتیہ جین سمیت تمام لیڈروں کو نظر بند کرنا جمہوریت کا گلا گھونٹنا ہے۔‘‘