یٰسین ملک کی تنظیم جے کے ایل ایف پر امتناع

,

   

وزیراعظم مودی کی صدارت میں اعلیٰ سطحی سکیورٹی اجلاس کا فیصلہ
نئی دہلی 22 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) یٰسین ملک کی زیرقیادت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کو عسکریت پسندی سے متاثرہ ریاست کی یونین آف انڈیا سے علیحدگی کو فروغ دینے کی کوششوں کے سبب ممنوعہ تنظیم قرار دیدیا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں سکیورٹی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کی مختلف دفعات کے تحت یٰسین ملک کی اس تنظیم پر امتناع عائد کیا گیا۔ عہدیداروں نے کہاکہ مرکز اس نظریہ کا حامل تھا کہ جے کے ایل ایف عسکریت پسند تنظیموں سے قریبی رابطہ میں ہے۔ وہ جموں و کشمیر اور دیگر مقامات پر انتہا پسند اور عسکریت پسندوں کی مدد کررہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اس تنظیم نے ہندوستانی علاقہ کے ایک حصہ کو یونین (وفاق) سے علیحدگی کا دعویٰ کیا تھا۔ اس مقصد کے لئے لڑنے والے دہشت گرد اور علیحدگی پسند گروپوں کی مدد کی تھی۔ مرکزی معتمد داخلہ راجیو گاؤبا نے کہاکہ جے کے ایل ایف پر امتناع عائد کردیا گیا ہے کیوں کہ دہشت گردی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہ کرنا حکومت کی پالیسی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ جے کے ایل ایف جموں و کشمیر میں جاری علیحدگی پسند سرگرمیوں میں سب سے آگے تھی اور 1989 ء میں کشمیری پنڈتوں کی ہلاکتوں میں ملوث تھی۔ کشمیری پنڈتوں نے ان ہلاکتوں کے بعد وادی کشمیر سے تخلیہ کردیا تھا۔ سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے جن کا تعلق پی ڈی پی سے ہے، کہاکہ جموں و کشمیر ایک کھلی فضاء کے قید خانے میں تبدیل ہوگیا ہے۔ جے کے ایل ایف پر آج امتناع عائد کردیا گیا۔ اُنھوں نے کہاکہ یٰسین ملک کا تشدد قابل مذمت ہے کیوں کہ یہ ایک طویل عرصہ سے جاری مسئلہ کشمیر کی یکسوئی نہیں کرسکتا۔ اُنھوں نے کہاکہ جن لوگوں کو سابق وزیراعظم واجپائی کے آغاز کردہ مذاکرات کے عمل سے دلچسپی ہے اِس تنظیم پر امتناع عائد کردینے سے کیا وہ مقصد حاصل ہوسکتا ہے۔ یٰسین ملک فی الحال کوٹ بلوال جیل جموں میں قید ہیں۔