یکساں سیول کوڈ معاملہ کانیا موڑ، اتراکھنڈ حکومت ضوابط میں ترمیم کریگی

   

نینی تال، 15 اکتوبر (یو این آئی) اتراکھنڈ میں نافذ یکساں سیول کوڈ (یو سی سی) کے معاملے میں چہارشنبہ کے روز نیا موڑ آگیا۔ حکومت نے ہائی کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ وہ یو سی سی ضوابط کی کچھ دفعات میں ترمیم کر رہی ہے ۔ ریاستی حکومت نے چہارشنبہ کے روز 78 صفحات پر مشتمل ایک حلف نامہ چیف جسٹس کی سربراہی والی ڈیویژن بنچ کے سامنے پیش کیا، جس میں یو سی سی ضوابط 2025 میں مجوزہ ترامیم کی فہرست شامل ہے ۔ اس کے بعد اس معاملے سے متعلق تقریباً ایک درجن عرضی گزاروں کے وکلاء نے مجوزہ ترامیم کا مطالعہ اور جانچ کرنے کیلئے وقت طلب کیا۔ ڈیویژن بنچ نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے معاملے کی اگلی سماعت کے لئے 10 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی۔ چیف جسٹس جی. نریندر اور جسٹس سوبھاش اُپادھیائے کی بنچ نے چہارشنبہ کویو سی سی کی مختلف دفعات کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں میں سریش سنگھ نیگی، الماس الدین صدیقی سمیت کل ایک درجن درخواستیں شامل ہیں۔ ریاستی حکومت کی مجوزہ ترامیم میں ایک اہم تبدیلی یہ بھی شامل ہے کہ رجسٹرار کی جانب سے لِو اِن ریلیشن شپ سے متعلق بیان کو مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کیلئے درخواست گزاروں کو دیا جانے والا وقت 30 دن سے بڑھا کر 45 دن کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ رسم و رواج اور روایات کی بنیاد پر رجسٹریشن کو مسترد کرنے سے متعلق مجوزہ دفعہ کو مزید سخت کر دیا گیا ہے ۔ اصل ضابطے کے مطابق،”اگر رجسٹرار اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ رسم و رواج اور روایات کے مطابق متعلقہ افراد کے درمیان شادی کی اجازت نہیں ہے تو وہ لِو اِن ریلیشن شپ کو رجسٹر کرنے سے انکار کرے گا؍گی جبکہ مجوزہ ترمیم کے مطابق اب “اگر رجسٹرار اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ رسم و رواج اور روایات کے مطابق متعلقہ افراد کے درمیان شادی کی اجازت نہیں ہے تو وہ لِو اِن ریلیشن شپ کو رجسٹر کرنے سے انکار کرے گا بشرطیکہ یہ ضابطہ کی دفعہ 380 کی خلاف ورزی پائی جاتی ہے ۔” دفعہ 380 اُن شرائط کو بیان کرتی ہے جن کے تحت لِو اِن ریلیشن شپ کا اندراج نہیں کیا جا سکتا۔ مجوزہ ترامیم میں ایک اور تبدیلی یہ بھی شامل ہے کہ مختلف رجسٹریشن اور اعلان کے مراحل میں شناختی ثبوت کے طور پر آدھار کارڈ کے لازمی استعمال کی شرط کو نرم کیا جائے گا۔
اب ان ترامیم کے تحت ایسے معاملات میں متبادل شناختی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ ریاستی حکومت نے ایک مزید ترمیم کی بھی تجویز پیش کی ہے جس کے مطابق رجسٹرار، مقامی پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر اور ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ پر یہ ذمہ داری عائد ہوگی کہ وہ لِو اِن ریلیشن شپ درخواست گزاروں سے متعلق معلومات کی رازداری کو یقینی بنائیں۔