مسلم پرسنل لا بورڈ سے موثر و جرا تمندانہ موقف کی توقع، عوامی سطح پر احتجاج ناگزیر ، گلبرگہ کے اقلیتی قائد حیدر علی باغبان کا بیان
گلبرگہ۔ یکم؍ جولائی( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مجلس تعمیر ملت گلبرگہ اور ڈسٹرکٹ وقف مشاورتی کمیٹی کے نائب صدر چودھری حیدر علی باغبان نے یونیفارم سیول کوڈ کو ایک انتخابی موضوع قرار دیتے ہوئے اس کو اٹھائے جانے کے موقع محل پر سوال اٹھایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکمران طبقہ نے یہ سیاسی شوشہ ایسے وقت چھوڑا ہے جبکہ عام انتخابات کو ایک سال سے بھی کم وقفہ رہ گیا ہے۔ پارلیمنٹ کے لا پینل نے 3جولائی کو لاء کمیشن طلب کیا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ حکومت جلد بازی میں اگلے مانسون سیشن میں ہی یو سی سی کے تعلق سے پارلیمنٹ میں بل پیش کر سکتی ہے۔ جس طرح سے وادی کشمیر سے یک طرفہ طور پور آرٹیکل 370 ہٹایا گیا، اسی طرح ملک میں یو سی سی نافذ کر سکتی ہے۔ان حالات میں ملک کے سیکولر طبقات ، سیکولر سیاسی جماعتوں خاص کر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے، حالانکہ یو سی سی سے ملک کے اکثریتی طبقے کے حقوق بھی متاثر ہوں گے، لیکن بی جے پی اور اسکے ہم خیال جماعتوں اور تنظیموں نے ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا ہے کہ اکثریتی طبقہ کو لگنے لگا ہے کہ یو سی سی صرف مسلمانوں کو گھیرنے یا زیر کرنے کا نسخہ ہے جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔ یو سی سی لاگو ہونے کی صورت میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کی مذہبی آزادی متاثر ہوگی ساتھ ہی ساتھ بنیادی حقوق بھی متاثر ہوں گے۔ حیدر علی باغبان کا کہنا ہے کہ ان حالات میں مسلمانوں کی نظریں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اقدامات پر ٹکی ہوئی ہیں۔ مسلمانان ہند کو توقع ہے کہ ماضی میں بورڈ نے جس طرح شریعت کو عزیمت کو برقرار رکھتے ہوئے کامیاب و اثر انداز ہونے والا موقف اپنا یاتھا، اس بار بھی ویسا ہی کیا جائیگا۔ انھوں نے یاد دلایا کہ شاہ بانو کیس کے وقت مسلم پرسنل لاء بورڈ نے جس ایمانی حرارت کا ثبوت دیا تھا، ابھی بھی وقت اسی کا متقاضی ہے۔ مسلمانوں کی شناخت برقرار رکھنے اور عائلی قوانین برقرار رکھنے کیلئے ممکنہ جدو جہد کرنے کیلئے بورڈ کو پوری طرح تیار رہنا چاہئے۔ اس کے خلاف ملک کے چھوٹے سے چھوٹے قصبے سے لے پارلیمنٹ تک مز احمت دکھا ئی جانی چاہئے۔ چاہے وہ جلسوں کے ذریعے ہو یا میمورنڈم یا پھر دھرنے اور احتجاجات کی صورت میں ہو۔ جب تک یو سی سی کے معاملے کو ایک عوامی مسئلہ، ایک قومی مسئلہ نہیں بنایا جاتا، تب تک حکومت جھکنے کیلئے تیار نہیں ہوگی۔ چودھری حیدر علی باغبان نے بورڈ کومشورہ بھی دیا کہ دیگر اقوام کی مذہبی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کو بھی ہم خیال بنانے کی کوشش کریں۔ اس جدو جہد میں ملک کی سیکولر قوتوں کو بھی شامل کیا جائے، تاکہ پورے ملک کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ یو سی سی کے خلاف لڑائی صرف مسلمانوں کی لڑائی نہیں ہے، اور نہ ہی یہ صرف مسلمانوں کے مذہبی تشخص کا معاملہ ہے، بلکہ ملک کے ایک سو چالیس کروڑ عوام تک یہ پیغام پہنچے کہ یو سی سی ملک کے تمام شہریوں کے مذہبی قاعدے و قوانین پر راست حملہ ہے۔ چودھری حیدر علی باغبان نے دعوی کیا کہ بی جے پی آئندہ لوک سبھا انتخابات صرف اورصرف مسلمانوں پر مرکوز کرکے، مسلمانوں کو نشانہ بنا کر لڑنا چاہتی ہے، ایسے میں بورڈ کو بہت ہی دانشمندی کے ساتھ جراتمندانہ فیصلے لینے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے مصلحت، حکمت عملی اور دور اندیشی کے نام پرخاموشی اختیار کی اور کئی معاملہ مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل گئے، خاص کر بابری مسجد کے معاملے پر بورڈ نے جس طرح روز اول سے ہی مدافعانہ رول اختیار کر کے عدالتوں پر حد سے زیادہ اعتمادی ظاہر کی، جس کی وجہ سے مسلمانوں کا مورل ڈاؤن ہو گیا۔ حالیہ دنوں کے حجاب، تین طلاق، پلیسس آف ورک شپ ایکٹ کے معاملے پر بھی بورڈ نے وہ موقف اختیار نہیں کیا، جس طرح کی توقع کی جا رہی تھی۔ چودھری حیدر علی باغبان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں بورڈ نے ایسا کوئی قابل ذکر کا م نہیں کیا جس کا موازنہ بورڈ کے قیام کے پہلے تین دہائیوں سے کیا جا سکے۔ مولانا علی میاں ؒاور قاری طیب صاحب ؒ کے دور میں ایمر جنسی،، نس بندی قانون، شاہ بانو کیس، متبنیٰ کیس، وندے ماترم سے لے کربابری مسجد کی شہادت تک کئی ایک معاملے سامنے آئے اور ہر بار بورڈ نے حکومت وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دوٹوک موقف اپنایا جس کی وجہ سے حکومتوں کو اپنے فیصلے واپس لینے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ آج بھی بورڈ کو دانشمندی اور پوری قوت کے ساتھ حکومت وقت کے سامنے سینہ سپر ہونے کی ضرورت ہے ان کا کہنا ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانان ہند کا متحدہ پلیٹ فارم ہے جس کے فیصلوں پر نہ صرف قومی سطح پر نظر رکھی جاتی ہے بلکہ بین الاقوامی بالخصوص اسلامی ممالک بھی بورڈ کے اقدامات کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بورڈ کی تشکیل نو کئے جانے کے بعد سے مسلمانان ہند کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے۔