یہودی بستیوں کے منصوبے روک دیئے جائیں : سفارتکار

   

بیت المقدس : بیت المقدس میں 20 سے زیادہ غیر ملکی سفارتی مشنوں کے سربراہان نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس میں یہودیوں بستیوں کے نئے منصوبوں پر عمل درامد روک دیں۔ ان سربراہان نے دو ریاستی حل کے مستقبل اور مقبوضہ بیت المقدس کے باقی فلسطینی اراضی سے رابطے پر ان منصوبوں کے نتائج کے اثرات سے خبردار کیا ہے۔یہ موقف بیت المقدس میں یورپی یونین کے کمشنر اسفین کون وان بورجسڈروف کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں سامنے آیا۔ پریس کانفرنس کا انعقاد غیر ملکی سفارت کاروں کے اْن علاقوں کے دورے کے بعد منعقد کی گئی جو سنگین خطرات سے دوچار ہیں۔ ان سفارت کاروں کی اکثریت کا تعلق یورپی یونین کے ممالک کے علاوہ برطانیہ، کینیڈا، سوئٹزرلینڈ، میکسیکو اور ارجنٹینیاسے ہے۔کمشنر کے مطابق نئی یہودی بستیوں کی آباد کاری سے اسرائیلی دیوار کے عقب میں بسنے والے بیت المقدس کے 70 سے 80 ہزار باسیوں کو خطرہ ہے۔ یہ ایک نئی رکاوٹ قائم کر دے گی جو بیت المقدس کے شمال کو اس کے جنوبی حصے اور رام اللہ کو بیت المقدس سے علاحدہ کر دے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ علاقے مقبوضہ ہیں اور اگر مذکورہ یہودی بستیوں کی تعمیر کی گئی تو یہ دو ریاستی حل پر اثر انداز ہو گا۔