’’یہود اتنے طاقتور کیسے بنے ؟‘‘

   

گذشتہ سے پیوسته
یہود اقتصادی اور معاشی طور پر کیسے طاقتور بن گئے۔ اس مضمون میں اس موضوع پر چرچا کر یں گے ۔
ارشاد باری تعالی ہے: ’’ خشکی اور تری میں لوگوں کے بد اعمال کے سبب خرابی پھیل رہی ہے تاکہ اللہ تعالی اُن کے بعض اعمال کا مزہ اُنہیں چکھا دے تا کہ وہ باز آجائیں ‘‘۔ (سورة الروم )
ارشاد نبوی ﷺ : امام بیہقی نے حضرت کعبؓ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ ’’ اللہ تعالی ہر زمانه کا بادشاه (حاکم) اُس زمانے والوں کے حالات کے مطابق بھیجتے ہیں‘‘ ۔
خلاصہ یہ ہے کہ رعایا کے ساتھ حکمرانوں کے رویہ کا تعلق باطنی طورپر لوگوں کے اعمال و کردار سے ہوتا ہے ۔ اگر رعایا کے لوگ اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرتے ہیں تو اُن کا ظالم اور جابر حکمران بھی اُن کے حق میں عادل اور نرم خو اور شفیق بن جاتا ہے اور دلوں کو پھیرنے والا بادشاہوں (حاکموں) کا بادشاہ صرف اللہ ہی ہے ۔ اس لئے ساری دنیا میں اُمتِ مسلمہ کو چاہئےکہ اپنے اعمال درست کریں اور اللہ سے رجوع ہوں اور دُعا کریں کہ اے اللہ تو ان ظالم اور سفاک حکمرانوں کے دلوں کو پھیردے ۔
یہود کی سب سے خطرناک تجارت مہلک ہتھیاروں کی ہے جن کو وہ فلسطین بالخصوص غزہ کے معصوم بے یار ومددگار لوگوںپر تجربہ کرتا ہے اور شہادت کے طور پر ساری دُنیا میں ہتھیار فروخت کرتا ہے ۔ یہ ُاس کی سب سے بڑی تجارت ہے ۔ ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ مسلم ممالک بھی اپنے دفاع کے نام پر اربوں کھربوں ڈالرس کے ہتھیار خریدتے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ اللہ اُن کے دلوں سے ’’وہن ‘‘ نکال دے جس کا ذکر پچھلے مضمون میں کیاگیا اور وہ صیہونی مہلک ہتھیار خرید نابند کردیں تو یه قدم صیہونی معیشت پر کاری ضرب ہوگئی، اُن کی کمر توڑ دیگی ۔
یہودی مصنوعات ساری دنیا کے مارکٹس میں بھرے پڑے ہیں۔ پیدائش سے لے کر موت تک ہمیں اُن مصنوعات کا عادی بنا دیا گیا ہے ۔ اُن کے بغیر ہمارا گزارا نہیں ، ہمارے مسلم ممالک اس سے استثنیٰ نہیں ہیں ۔ ان مصنوعات کی ایک لمبی فہرست ہے جن پر کتاب لکھی جا سکتی ہے ۔ یہاں پر مختصراً اُن مصنوعات کا ذکر کروں گا جو ہماری روز مرہ کی زندگی کے معمول بن چکے ہیں۔
(۱)  مشروبات : پیپسی، کوکا کولا، اسپرائیٹ ، سیون اپ ، کن لے (KINLEY) ، اکوافینا۔ (۲) ریسٹورنٹس: میکڈونالڈ، کے ایف سی ، پیزا ہٹ ، سب وے ، اِسناکس ، کُرکرے، لیس ، ہینز ٹماٹو کیچپ ، STARBUCKS ۔ (۳)  اشیائے خوردنی : میاگی ، ڈانون (DANONE)، برگر (۴) ملبوسات : گیپ (GAP)، جوار جیوارمانی ( Giorgio Armani )، سی کے (CK)ٹامی ہیل فیگر ( Tommy Hilfiger) ، DKNY JEANS، Time Friand ، REEBOK اورLEVIS ۔ (۵) چاکلیٹس: اوریو ، ملکی بار ، کیاٹ بری ،کٹ کیاٹ ، نسلے ، اسمارٹیز ، پولو اور Dentyn Pure وغیرہ وغیرہ ۔ (۶) کاسمیٹکس : Garnier ، Johnson’s Baby، L’Oréal، Pampers، Kotex، Maybelline،Mothercareاور Cartier Armani ۔ (۷) ٹیکنالوجی : Nokia، iPhone، Micronom، hp، Intel، IBM ، Chevrolet، Volkswagen، P&G، Oral-B، Colgateاور LIPTON۔
آپ اپنے طور پر فہرست میں اضافہ کرتے جائیے اور ذہن نشین کر لیجئے ۔ آپ سب سے درخواست هے کہ مذکورہ تمام مصنوعات کو چھوڑ دیں جو اب تک هم غیر ارادی طورپر خریدتے آئے ہیں ۔ ہندوستانی مصنوعات خریدیں جو آج کل عالمی معیار کے ہیں ۔ یہ آپ کا اپنا وطن ہے ، اللہ کی دی ہوئی نعمت عظمیٰ ہے ۔ اس سے محبت کا ثبوت دیں ۔ چھوڑ دیجئے تمام غیر ملکی چیزیں ۔
اپنے ہم وطنوں کے ساتھ اچھے سے اچھا برتاؤ کریں تاکہ وہ بھی آپ کے ہمدرد اور شفیق بن جائیں یہ مت سونچیے کہ آپ کے انفرادی عمل سے کیا ہوگا۔ یا در کھیئے ! قطرہ قطرہ سے سمندر بنتا ہے۔ اس اخلاص عمل کا اثر دیر سے سہی مگر ضرور ہو گا ان شاء اللہ ۔
گاندھی جی نے جدو جہد آزادی میں پر امن طریقے سے انگریزی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا تھا جو کامیاب رہا ۔ اللہ تعالیٰ ہمارا اور پوری اُمت مسلمہ کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین یا رب العالمین ۔