یہ ایک حملہ نہیں‘ اویسی کو محض ایک انتباہ تھا۔ ہندوسینا چیف

,

   

گپتا نے یہ دعوی کیاہے کہ مذکورہ حملہ اے ائی ایم ائی ایم سربراہ کی جانب سے کی گئی جارحانہ تقریروں کا ایک نتیجہ تھا۔
جمعہ کی صبح یہ خبر منظرعام پر ائیکہ پولیس نے سچن اور شوبھم کو گرفتار کرلیا ہے یہ دو لوگوں اترپردیش میں جہاں پر انتخابات چل رہے ہیں وہاں اے ائی ایم ائی ایم صدراسدالدین اویسی کی کار پر فائرینگ کے ذمہ دار ہیں۔

اس کے چند ہی گھنٹوں کے بعد ہندوسینا کے صدر وشنو گپتا نے ایک بیان جاری کیا‘ اور دونوں حملہ آوروں کو قانونی مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ان کی کاروائی کا دفاع کرتے ہوئے گپتا نے کہاکہ ”یہ ایک حملہ نہیں تھا‘ بلکہ انتباہ تھا۔

اگر یہ ایک حملہ ہوتا تو مذکورہ گولیاں کار کے کھڑکی سے گذر کر جاتی تھیں۔ یہ نوجوان (سچن اور شوبھم) اویسی کو متنبہ کرنا چاہتے تھے‘ انہیں نقصان پہنچانا نہیں چاہتے تھے“

گپتا نے یہ دعوی کیاہے کہ مذکورہ حملہ اے ائی ایم ائی ایم سربراہ کی جانب سے کی گئی جارحانہ تقریروں کا ایک نتیجہ تھا۔

ان کی تقریروں کی نقل نکالتے ہوئے کہاکہ یہ آگ اگلنے والا عمل ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہندوسینا ان دونوں مردوں کو قانونی امداد کی پیشکش کرتی ہے۔

گپتا نے کہاکہ ہندوستان سے ماضی میں اویسی کے گھر(نئی دہلی) میں پر حملہ کیاتھا اور انہیں اس کے پیش آنے کی وجہہ بہتر طریقہ سے سمجھ لینا چاہئے۔گپتا نے کہاکہ ”لوگوں کے جذبات کااحترام کرنے کی اویسی کو ضرورت ہے۔

برہمی میں ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں مگر اس کو کم کرنا ہم جانتے ہیں۔ ہم تشدد اور قتل میں یقین نہیں رکھتے ہیں“۔

گپتا نے اپنی تقریر اویسی سے اس درخواست کے ساتھ ہاتھ جوڑتے ہوئے کہاکہ ”اشتعال انگیزتقریریں“ کرنا سے گریز کریں جس کے نتیجے میں اس قسم کا حملہ پیش آیاہے۔