پاکستانی نژاد انگریزی اداکارریز احمد نے ہالی ووڈ میں مسلمانوں کی نمائندگی‘ اسلام فوبیا اور ان کی نسل کی وجہہ سے ہونے والے امتیازی سلوک کے متعلق اپنی زبان کھولی او رکہاکہ موجودہ وقت ”بڑی خوفناک“ ہے۔
کریٹیو آرٹسٹس ایجنسی کی جانب سے منعقدہ لیڈر شپ سمٹ جس کا مقصد سیر وتفریح‘ اسپورٹس‘ ٹیک اور سیاست میں ہمہ تہذیبی مسائل پر منعقدہ مباحثہ جس کی نگرانی احمد کررہے تھے کے دوران انہوں نے انکشاف کیاکہ مسلسل انہیں ایئرپورٹس پر تلاشی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بالی ووڈ رپورٹر کے مطابق احمد نے کہاکہ حال ہی میں انہیں ”اسٹار وارس“ کے لئے شکاگو سفر کے دوران ہوم لینڈ سکیورٹی نے ”ہوائی جہاز میں سوار“ ہونے سے روک دیاتھا
انہوں نے کہاکہ ”(حسن منہاج) پی باڈی جیت سکتے ہیں‘ میں ایمی جیت سکتاہوں‘ ابتہاج محمد اولیمپک جاسکتے ہیں‘ مگر ان میں کچھ کے لئے نظامی رکاوٹیں ہیں اور ہم اس کو تنہا برداشت نہیں کرسکتے‘ ہمیں آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔
میں بنیادی طور پر یہاں آپ سے مدد مانگنے کے لئے ہوں۔ کیونکہ حقیقت میں فی الحال ایک مسلم ہونا میرے لئے خوف کی بات ہے۔
بڑی خوف کی بات۔ میں ہمیشہ حیرت میں رہتاہوں‘کیااس سال ہمارا محاصرہ کیاجائے گا‘ کیا یہی وہ سال ہے جس میں ٹرمپ کی رجسٹری پر کاروائی شروع ہوجائے گی۔
اگراسی سال کیاہم تمام کو روانہ کردیاجائے گا“۔
بالی ووڈ کی مختصر فلموں میں اہم ادکار کے طور پر فلم ایمی کے لئے احمد نے ایوارڈ جیتا ہے اور وہ پہلے جنوبی ایشیاء شہری جس نے یہ ایوارڈ جیتا ہے نے مزیدکہاکہ آج کے وقت میں ”اسلام فوبیا“
کے ذریعہ الیکشن میں جیت حاصل کرنا سب سے آسان کام بن گیاہے۔
مئی کے مہینے میں احمد نے آسڑیلیا دورے کے موقع پران کے بھائی ماہر نفسیات کامران احمد کو پیش ائی نسلی تشدد کے واقعات کا ذکر بھی کیاتھا