حیدرآباد۔ یونیورسٹی آف سوکوبا کے محققین کی ایک ٹیم کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ صرف 10 منٹ کی دوڑ سے انسانی دماغ پر موثر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔محققین کی اس تحقیق کے مطابق 10 منٹ کی دوڑ سے انسان کے موڈ اور انتظامی افعال کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے دماغی حصّے کو کام کرنے میں کافی مدد ملتی ہے۔یہ تحقیق ‘سائنٹیفک رپورٹس جرنل’ میں شائع ہوئی ہے۔اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ دوڑ کے بہت سے فوائد ہیں، جیسے کہ موڈکو بہتر بنانے کی صلاحیت لیکن اس سے پہلے مطالعات میں اکثر سائیکل چلانے کو ہی ورزش کی ایک شکل سمجھا جاتا تھا تاہم دوڑ لگانا ہمیشہ سے ہی انسانی صحت میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔انسانی دوڑ کی منفرد شکل اور کارکردگی اور انسانوں کی ارتقائی کامیابی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔اس حقیقت کے باوجود، محققین نے اب تک دماغ کے مختلف حصّوں پر دوڑنے کے اثرات کو قریب سے نہیں دیکھا تھا جو کہ انسان کے موڈ اور انتظامی افعال کو کنٹرول کرتے ہیں۔پروفیسر ہیداکی سویا نے اس حوالے سے کہا ہے کہ دوڑ کے دوران توازن، نقل و حرکت اور پروپلشن کو مربوط کرنے کے لیے درکار ایگزیکٹوکنٹرول کی حد کو دیکھتے ہوئے، یہ لازمی ہے کہ پریفرنٹل کورٹیکس(دماغ کا ایک حصہ ہے جو فرنٹل لوب کے سامنے واقع ہے) میں نیورونل ایکٹیویشن میں اضافہ ہوگا اور اس حصے میں دیگر افعال دماغی وسائل بھی اس اضافے سے فائدہ اٹھائیں گے۔محققین کی ٹیم نے اس تحقیق کے لیے اسٹروپ کلر ورڈ ٹسٹ کا استعمال کیا اور دماغی سرگرمی سے وابستہ (ہیموڈاینامک )تبدیلیوں پر ڈیٹا حاصل کیا۔ مثال کے طور پر، اس ٹسٹ میں شریک فردکو متضاد معلومات دکھائی جاتی ہیں، یعنی سرخ لفظ کو سبزرنگ میں لکھا جاتا ہے، اور شریک کو لفظ پڑھنے کے بجائے رنگ کا نام بتانا چاہیئے۔اس ٹسٹ کااندازہ شریک فردکے جواب دینے کے وقت سے لگایا جاتا ہے کہ اس نے متضاد معلومات کو دیکھ کر جواب دینے میں کتنا وقت لیا۔اس تحقیق کے نتائج نے ظاہرکیا کہ، دس منٹ کی درمیانی دوڑکے بعد، اسٹروپ کلر ورڈ ٹسٹ کے وقت میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور اسٹروپ ٹاسک کے دوران دو طرفہ پری فرنٹل ایکٹیویشن میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔یہی نہیں بلکہ دوڑنے کے بعد، شرکاء کا موڈ بھی بہترپایا گیا۔یہ دیکھتے ہوئے کہ انسانی پریفرنٹل کورٹیکس کی بہت سی خصوصیات منفرد ہیں-