۔12 فیصد تک جی ڈی پی ہوتو 5 ٹریلین معیشت کا حصول معمولی کارنامہ: چدمبرم

,

   

غیر معمولی ترقی کیلئے شرح پیداوار 14 فیصد سے زائد اور خانگی سرمایہ کاری میں اضافہ ضروری

نئی دہلی 24 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے مالی سال 2019-20 کے بجٹ پر راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے کہاکہ ’’اگر معمول کے مطابق خام گھریلو پیداوار کی شرح فروغ 12 فیصد ہوتو ہمارے ملک کی خام گھریلو پیداوار کی شرح 6 سال کے عرصے میں دوگنی ہوجائے گی اور اگر یہ شرح معمول کے مطابق 11 فیصد سالانہ ہو تو یہ 7 سال میں دوگنی ہوجائے گی۔ اُنھوں نے وزیر فینانس سیتارامن پر زور دیا کہ وہ مالی سال 2024-25 ء میں 5 ٹریلین ڈالر کے نشانے تک محدود نہ رہیں کیوں کہ اس کے 6 یا 7 سال بعد معیشت 10 ٹریلین ڈالر اور پھر ان 6 یا 7 برسوں کی مدت کے بعد مزید 6 یا 7 سال میں 20 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ ان اعداد و شمار کو پیش کرنے سے میرا مقصد وزیر فینانس نے جو 5 ٹریلین ڈالر کا معاشی ہدف مقرر کیا ہے اس کا مذاق اُڑانا نہیں ہے۔ یہ ایک آسان اور واضح ہدف ہے مگر یہ غیرمعمولی نشانہ نہیں ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں۔ اس کے لئے بالکل میں آسان اور سیدھے سادے حساب کتاب کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی سالانہ اوسط معاشی ترقی گزشتہ 10 سال سے 12 فیصد رہی ہے۔ اگر آپ تھوڑا سا حساب کتاب کرلیں اور 100 کے عدد کو 11 فیصد یا 12 فیصد سے ضرب دیں تو ہر سال آپ کا جدول 100 کے اساسی سال کے حساب سے ہر سال 11 فیصد اور 12 فیصد ترقی پر پہلے سال 111 فیصد اور فی صد 12 کے حساب سے 112 فیصد، دوسرے سال یہ ترقی 123.21 فیصد یا 125.44 فیصد ہوجائے گا

اور 7 سال بعد یہ 11 فیصد کی شرح سے 207.62 فیصد ہوجائے گا۔ اگر ڈالر میں روپیہ کی شرح مستحکم ہو تو زرمبادلہ کی شرح 70 روپئے سے 75 روپئے فی ڈالر رہے گی اور ہندوستان کی معاشی ترقی کی سطح جو مالی سال 2018-19 ء میں 2.75 ٹریلین ہوگی، اس مدت متعینہ میں یعنی 2024-25 ء تک 5 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وزارت فینانس کے معاشی جائزے میں ڈالر کے مقابلے میں روپئے کی فرسودگی کی شرح 75 روپئے فی ڈالر بتائی گئی ہے اور ملک کی خام گھریلو پیداوار (GDP) کا حجم اس عرصے میں 2024-25 ء کے دوران 5 ٹریلین بتایا گیا ہے۔ لیکن یہ 5 ٹریلین ڈالر تک محدود کیوں کیا جاسکتا ہے۔ ہندوستانی معیشت جو 1991 ء میں 325 بلین امریکی ڈالر تھی وہ 2003-04 ء میں اس کی دوگنی ہوگئی اور اس کے بعد 2008-09 ء میں یہ ایک بار پھر دوگنا بڑھ گئی اور اس طرح یہ ستمبر 2017 ء تک 2.48 ٹریلین کو چھونے لگی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر 6 یا 7 سال بعد ملک کی خام گھریلو پیداوار دوگنی ہوتی جائے گی۔ یہ سنگ میل ہمارے لئے اطمینان کا باعث ہوگا مگر یہ کوئی غیرمعمولی کارنامہ نہیں ہوسکتا۔ معاشی ترقی کے غیر معمولی ہونے کے لئے شرح نمو کا 11 فیصد اور 12 فیصد سے بڑھ کر 14 فیصد ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ایک ہندوستانی شہری کی فی کس آمدنی کی شرح میں بھی اضافہ کا تخمینہ کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ غریبوں اور دولت مندوں میں جو فرق 10 فیصد کے حساب سے بڑھ رہا ہے اس میں کمی بھی لازمی ہے۔ ہمیں ان باتوں یا ان سوالات کے جواب تلاش کرنا چاہئے۔ اور ان وجوہات کا پتہ بھی لگانا چاہئے کہ ہماری ترقی کی شرح کیوں صرف نام کی ہوکر رہ گئی ہے اور فی کس آمدنی میں بھی اضافہ بہت ہی کم ہوگیا ہے اور معاشی عدم مساوات بھی بڑھ رہی ہیں۔ بدقسمتی سے سیتارامن نے ’’کلی معیشت‘‘ کی صورت حال کے جائزے سے گریز کیا اور موجودہ معاشی صورتحال کا بھی جائزہ نہیں لیا۔ تاہم 2018-19 ء کے معاشی جائزے میں بعض سوالات کے جوابات مل جاتے ہیں۔ سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے اپنے بیان میں کہاکہ حکومت کے سب سے بڑے معاشی مشیر نے اضافی معاشی ترقی کے لئے خانگی سرمایہ کاری کو اہم کلید قرار دیاتھا۔