۱۴؍فبروری اور ہمارا معاشرہ

   

ویلنٹا ئن ڈے محبت کا دن! یا بے حیائی کا ؟

امۃ الصبیحہ
سورۂ بقرہ کی آیت نمبر ۲۰۸ میں اﷲ تعالی کا ارشاد ہورہا ہے کہ’’ائے ایمان والو! اسلام میں مکمل طور پر داخل ہوجاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو، کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے‘‘۔ آج مسلمان عیش و عشرت کی زندگی کیلئے احکام خداوندی کو بھلا بیٹھاہے اور دین سے دوری اختیار کرلی۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ بحیثیت مسلمان ہمارے لئے قانون اسلام کی پابندی ضروری ہے۔ اور یہ پابندی صرف چند رسومات کی ادائیگی تک محدود نہیں ہے، بلکہ مہد (جھولا) سے لیکر لحد (قبر) تک (پیدائش سے لیکر موت تک) پیش آنے والے ہر مسئلہ میں اسلام اور حضور ﷺ کی پیروی ضروری ہے۔ بے حیائی جو غیرمذہبوں کا شیوہ ہے، جسے ہم اپنا رہے ہیں اور ہماری نوجوان نسل اپنے مذہب کو پامال کررہی ہے۔ مغربی تہذیب کے ہم اتنے دلدادہ ہوچکے ہیںکہ ہمیں اسلامی روایات بھی فرسودہ معلوم ہورہی ہیں۔
شریعت اسلامیہ نے مرد و زن کو بدکاری، فحاشی اور عریانی و بے حیائی سے محفوظ رہنے کا حکم دیا ہے۔ سورۂ بنی اسرائیل میں ہے کہ ’’ بدکاری کے قریب نہ جاؤ، بیشک یہ بے حیائی ہے‘‘۔ آج غیرمحرم واجنبی سے دوستی و بے حیائی کا کام ایک مشن کے ذریعہ انجام دیا جارہا ہے، دوسری طرف تو بنفس نفیس بالمشافہ انجام پانے والے اس بے حیائی اور بد کاری کے کام کو معاشرہ میں ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ کا نا م دیا گیاہے۔ یہود و نصاری کی ان سازشوں کی وجہ سے مسلمان عورتوں کو بے پردہ کیا جارہا ہے، اس کی عصمت، عفت و پاکدامنی کو سڑکوں، پارکوں، گلیوں، ہوٹلس اور اشتہارات کا ذریعہ بنایا جارہا ہے۔سورۂ احزاب میں اﷲ فرماتا ہے کہ ’’بے پردہ نہ رہو‘‘ حدیث شریف میں آتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا ’’حیاء ایمان کا جز ہے‘‘ اسلام حیاء اور پاکیزگی کی تعلیم دیتا ہے۔ دین اسلام نے ناجائز تعلقات و فواحش کا ارتکاب تو کیا، انکے قریب جانے سے بھی منع کیا۔ آج کلمہ گو مسلمان یہود و نصاری کے کارندے میڈیا کے ذریعہ برے اخلاق، غلط عقیدوں اور غلط کارستانیوں کو مسلم گھروں تک پہنچاتے ہیں، جسکو مسلمانوں نے اپنا لیا۔
۱۴؍فبروری ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ جو ایک رومی ایجاد ہے اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ عیسائیوں اور رومن بت پرستوں کا تہوار ہے۔ اس کا نام ایک رومن پادری سے منسوب ہے۔ اس دن کو رومن محبت کے الٰہ یعنی معبود کو پوجنے کے طور پر منایا کرتا ہے۔افسوس! آج کلمہ پڑھنے والی امت نے اس کو تحقیق کے بغیر اپنے سینے سے لگالیا۔ جس نے بھی اس تہوار کو منایا وہ شرکیہ تہوار منایا، اس تہوار میں سرخ گلاب کا ایک دوسرے سے تبادلہ کیا جاتا ہے۔ خوشی و سرور کی محفلیں منعقد کی جاتی ہیں۔ اور بے حیائی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔
ویلنٹا ئن ڈے محبت کا دن ہے ! یا بے حیائی کا ؟یہ ہمیں معلوم ہونا چاہئے ۔ محبت ایک پاک جذبہ ہے ،راحت ہو سرور ہو یا رنج وغم،نفع ہو یا نقصان، ہر حال میںاپنی خواہش کو ختم کر کے محبوب کی خواہش کے سامنے سر تسلیم خم کر دینے کا نام’’محبت‘‘ ہے۔محبت کی مختلف حا لتیں ہو تی ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ سے محبت ، رسول اللہ ﷺ سے محبت،اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے محبت، ماں باپ،بہن بھائی،بیوی بچوں سے محبت،دنیا سے محبت،وغیرہ وغیرہ۔اللہ رب العزت اپنے بندوں سے محبت فر ماتا ہے قر آن مجید میں مختلف انداز میں محبت کا ذکر ہے ۔ ترجمہ: بیشک اللہ نیکو کا روں سے محبت فر ماتا ہے۔ (البقرہ) 
لفظِ ’’محبت‘‘ بہت ہی پاک و صاف ہے اور ’’محبت‘‘ دنیا کاسب سے خوبصورت جذبہ ہے لیکن مطلب پرستوں اور حوس پرستوں نے اپنی خود غرضی اور ضرورتوں کے تحت اسے گندہ اور بد نام کردیا ہے۔ غیر فطری و ناجائز کام کو بھی محبت کا نام دیتے ہیں جو سرا سر غلط ہے۔ آ ج کا نوجوان محبت کے نام پر عیاشی کا دروازہ کھولدیا ہے جو اب رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے اسی میں VALENTINE DAYکو بھی شا مل کر لیا ہے۔ ۱۴فر وری کو ویلنٹائن ڈے محبت کا دن نہیں،حقیقت میں محبت کا یوم شہادت ہے۔رومن کیتھو لک چرچ کے مطابق ویلنٹائن ایک نوجوان پادری تھا،جس نے روم کے بادشاہ کے حکم کے خلاف چوری چھپے نوجوان فوجیوں کی شادی کراتا تھا جس کی پاداش میں ۲۷۰ء میں اس کا سر قلم کر دیا گیا ۔رومن کیتھو لک چرچ ۱۴ فر وری کو اس کی یاد میں ’’یوم عاشقان ‘‘ مناتاہے ۔
سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ اگر ویلنٹائن ڈے’’دن‘‘ جیسی روایت مو جود نہ ہوتی تو کیا دنیا میں لوگ اظہا رِ محبت نہ کر تے ؟ ہما رے معاشرے میں کیا کوئی محبت نہیں کرتا تھا یا اب نہیں کرتا جو آج کا نوجوان ویلنٹائن ڈے منا کر دنیا کو محبت کر نا سیکھا رہا ہے۔