مغربی بنگال میں مسلم ووٹ بکھر نے پر بی جے پی کو فائدہ

,

   

ہندو کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے زعفرانی پارٹی اقتدار حاصل کرے گی، ممتا بنرجی کو دھکہ یقینی

بائیں بازو کی 34 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کرنے والی ممتا بنرجی سیاسی سازشو ں کا شکار
انتخابات میں حصہ لینے مجلس کے فیصلہ کے بعد بی جے پی کی راہیں ہموار

کولکتہ: مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے مسلم ووٹس بکھر جائیں تو بی جے پی کو اقتدار یقینی ہے۔ 2021 ء میں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی تیاری کرتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیاں ہندو ووٹ حاصل کرنے حکمت عملی تیار کر رہی ہیں۔ مغربی بنگال پر 34 سال تک حکمرانی کرنے والی پارٹیوں کا صفایا کرنے والی شعلہ بیان لیڈر ممتا بنرجی اب بی جے پی کی سازشوں کا شکار ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ مسلم ووٹوں کی تقسیم عمل میں لاتے ہوئے ہندو ووٹس کو مضبوط کیا جائے گا ۔ بائیں بازو نے 1977 ء سے 2011 ء تک مغربی بنگال پر حکومت کی تھی ۔ بنگال کی سیاست میں بائیں بازو کے غلبہ کے پیچھے ذات پات کا عنصر پایا جاتا تھا ۔ 2011 ء میں ترنمول کانگریس کو اقتدار کرنے تک یہ یقین نہیں تھا کہ بائیں بازو کا خاتمہ ہوجائے گا ۔ ممتا بنرجی نے سنگور اور نندی گرام انسداد حصول اراضی تحریک شروع کر کے حکمراں بائیں بازو کا صفایا کردیا تھا۔ بی جے پی کو اس ریاست سے کافی دلچسپی ہے۔ ہندو ووٹوں کو مضبوط کرتے ہوئے وہ سیاسی مواقع تلاش کر رہی ہے۔ 2014 ء میں بی جے پی نے ہندو کارڈ کا استعمال کیا اور کامیاب رہی۔ آر ایس ایس کے سرگرم ورکر دلیپ گھوش کو ریاستی جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا اور 2015 ء میں انہیں بی جے پی ریاستی یونٹ کے صدر کے عہدہ پر ترقی دی گئی ۔ یہ حکمت عملی بہترین طریقہ سے کام آنے لگی۔ 2019 ء کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی نے ٹی ایم سی کے 32 فیصد ووٹوں کے برعکس 57 فیصد ہندو ووٹ حاصل کئے۔ ریاست کے 42 لوک سبھا حلقوں کے منجملہ بی جے پی کامیاب رہی ۔ ٹی ایم سی کو 22 نشستیں حاصل ہوئیں، صرف چار نشستوں کا فرق رہا۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے ماسوا بی جے پی کے حق میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں او بی سیز ، دلتوں اور قبائیلیوں کی بڑی تعداد سامنے آرہی ہے جبکہ 57 فیصد اعلیٰ ذات کے افراد نے صرف بی جے پی کو ووٹ دیا۔ ٹی ایم سی کو صرف 31 فیصد ووٹ ملے۔ اسی طرح تقریباً 65 فیصد او بی سیز بی جے پی کی تائید کرتے ہیں۔ تاہم زائد از 70 فیصد مسلم ووٹوں نے 2019 ء میں حکمراں ترنمول کانگریس کو ووٹ دے کر مضبوط کیا۔ مسلم ووٹوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے بی جے پی نے اپنا لائحہ عمل تیار کیا ہے اور آج اسی سلسلہ میں ایک تزکیہ نفس سیشن منعقد کیا گیا جس میں 2021 اسمبلی انتخابات سے قبل مسلم ووٹوں کو منقسم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ۔ بنگال میں بی جے پی کے تمام ریاستی قائدین یکجا ہوکر آگے کے منصوبہ کو قطعیت دے رہے ہیں۔ سینئر قائدین بی ایل سنتوش ، امیت مالویہ ، اروند مینن ، شیو پرکاش ، کیلاش وجئے ورگیا اجلاس میں موجود تھے ۔ 294 رکنی مغربی بنگال اسمبلی میں قدم رکھنے کیلئے ووٹ کٹوا پارٹی مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر اسد اویسی نے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بنگال کے 98 اسمبلی حلقے ٹی ایم سی کے مسلم ووٹ کا گڑھ ہے۔ یہاں پر مجلس اپنے امیدوار کھڑا کر کے ووٹ کاٹے گی ، اس کا راست فائدہ بی جے پی کو ہوگا۔ بہار کی طرح مجلس مغربی بنگال میں بھی ممتا بنرجی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔