فریدہ راج
آج میں آپ کو ایک ایسے عارضہ کے بارے میں بتلانا چاہتی ہوں جس کے بارے میں جاننا ہر کسی کیلئے ضروری ہے۔ یہ کوئی چھوت چھات کی بیماری نہیں بلکہ ایک موروثی عارضہ ہے۔ ہم سب اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ ہمارا رنگ و روپ ، ہمارے خدو خال، ہماری بنیادی خصلتیں ، یہ تمام ہمیں ہمارے والدین سے ورثے میں ملی ہیں۔ اسی طرح چند مخصوص بیماریاں اور عارضے بھی انہیں کی دی ہوئی سوغات ہیں۔ آئیے دیکھیں یہ کیسے ہوتا ہے۔جب عورت کے تولیدی نظام میں موجود بیضہ (OVG) کو مرد سے آیا ہوا جرثومہ (Sperm)بارآور کرتا ہے تو جنین بچہ دانی میں پنپنے لگتا ہے۔ یہاں یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ جنین اُن تمام خصوصیات کا حامل ہوتا ہے جو ماں اور باپ دونوں کے جین
(gene)
سے آتے ہیں۔ جین ہمیشہ جوڑوں میں ہوتے ہیں ۔ ایک ماں سے آتا ہے اور دوسرا باپ سے ، ان میں موروثی خصوصیات محفوظ ہوتی ہیں۔
تھیلیسمیا
Thalassemia
کیا ہے ؟:یہ موروثی نوعیت کا خون کا عارضہ ہے ، خون کے سرخ خلیات میںہیمو گلوبن
haemoglobin
نامی پروٹین ہوتا ہے جس میں آئرن (Iron) پگمنٹ ہوتا ہے، جب ہم سانس لیتے ہیں تو یہ آکسیجن کو جذب کرتے ہوئے آکسی ہیمو گلوبن
Oxyhaemoglobin
بن جاتا ہے اور جسم کے ہر ٹیشو آور حصے تک آکسیجن اور توانائی پہنچاتا ہے۔ اگر کسی خصوصی وجہ سے جسمانی نظام آکسی ہیمو گلوبن بنانے سے قاصر ہو تو یہ عارضہ لاحق ہوتا ہے۔ یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ماں اور باپ دونوں میں موجود جین کے جوڑے میں ایک نقص زدہ اور دوسرا نارمل ہو۔ بذات خود تو وہ نارمل ہوں گے لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ اپنے میں ایک نقص زدہ جین لئے ہوئے ہیں جو کہ اس عارضہ کو لاحق کرسکتا ہے۔ اگر ان کے ہونے والے بچے میں ماں سے آیا ہوا نقص زدہ جین اور باپ سے بھی نقص زدہ جین آیا ہے تو یعنی جین کے جوڑے میں دونوں ہی نقص زدہ جین ہوں تو بچے کو یہ عارضہ ہوگا۔ اس کو تھیلسیمیا میجرکہتے ہیں۔ اس کو معمول کے مطابق جینے کیلئے ہر 15 تا 30 دن کسی بھی صحت مند کا خون چڑھانا ہوگا۔ ورنہ اس کی صحت اس قدر متاثر ہوگی کہ وہ زندگی کی روز مرہ سرگرمیوں سے نہ صرف محروم رہے گا بلکہ اندیشہ ہے کہ اس کی زندگی بھی داؤ پر لگ جائے ۔
علامات : پیدائش کے وقت بچہ نارمل ہوتا ہے لیکن 3 تا18 ماہ کے درمیان وہ خون کی کمی کا شکار ہوتا ہے۔ یہ اس قدر شدید انیمیا
Server anaemia
ہوتا ہے جو دوائیوں سے بھی قابو میں نہیں آتا۔ بھوک نہیں لگتی ، جلد اور ناخن کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے ۔ یہ ایک عجیب طرح کی اضطرابی کیفیت ہوتی ہے ، نبض تیز چلتی ہے ، حد درجہ تھکن یا کمزوری کا احساس اور پیٹ کے بائیں جانب سوجن جوتلی کے بڑھ جانے سے ہوتی ہے۔ جسمانی و دماغی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے۔تھیلسیمیا خون کا وہ مخصوص عارضہ ہے جس جو بچے اور اس کے گھر والوں کو عام زندگی گذارنے سے محروم رکھتا ہے۔ بچہ نہ دوسروں کی طرح کھیل کود کرسکتا ہے اور نہ ہی ٹھیک طور پر پڑھ سکتا ہے۔ پھر تین تا چار ہفتوں میں انہیں خون چڑھانے کے لئے اسکول سے ناغہ کرنا ہوتا ہے۔ دماغ کو صحیح مقدار میں آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے وہ سُست ہوجاتا ہے۔ انسداد تدارک ہی اس عارضہ سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ ہر پانچ لڑکے اور لڑکی کیلئے اس عارضہ کی موجودگی یا غیر موجودگی کی نشاندہی کیلئے ٹسٹ کروانا لازمی ہے۔ اگر عورت حمل سے ہو تو اس عارضہ کی تشخیص نویں ہفتے میں ایک مخصوص ٹسٹ سے ہوتا ہے جس کو
Choronic villus
کہتے ہیں اور 16تا 20 ہفتوں کے دوران
amniocentesis
کے ذریعے ۔ قارئین ہمارے معاشرہ میں خونی رشتہ داروں یعنی ماموں زاد، خالہ زاد، پھوپھی زاد وغیرہ سے شادی عام ہے اس لئے بے حد ضروری ہے کہ شادی سے قبل لڑکے اور لڑکی دونوں کی کونسلنگ اور ٹسٹ ہو۔ یاد رہے کسی بھی عارضہ میں علاج سے بہتر ہے انسداد و تدارک۔اگر آپ اس مضمون کو لے کر ذیل میں درج شدہ کلینک میں جائیں تو نہایت ہی رعایتی دام پر خون کا ٹسٹ کیا جائے گا۔
LIFELINE TAPADIA,
DIAGNOSTIC CENTRE
ROAD NO.1,BANJARA HILLS
OPP: TAJ BANJARA
Contact: Mr Nayeem- 09246368554