ممبئی ، 20 جون (یو این آئی) مہاراشٹر کے گورنر سی پی رادھا کرشنن نے کہا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)، جس کی بنیاد 1925 میں رکھی گئی تھی، آج ایک قابل احترام عالمی تنظیم کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے ، جس کی شاخیں کئی ممالک میں موجود ہیں۔ یہ بات انہوں نے راج بھون میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کہی، جہاں رمیش پتانگے کی تحریر کردہ کتاب “ہم آر ایس ایس میں کیوں ہیں…؟” کی رسمِ اجراء انجام دی گئی۔گورنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ آر ایس ایس کے متعلق یہ پروپیگنڈا کہ یہ تنظیم صرف اعلیٰ ذات کے افراد پر مشتمل ہے ، بے بنیاد ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آر ایس ایس نے ہمیشہ شمولیت، مساوات، خدمت اور اتحاد جیسے سناتن دھرم کے بنیادی اصولوں کو اپنا شعار بنایا ہے ۔سی پی رادھا کرشنن نے رمیش پتانگے کی اس کوشش کی تعریف کی کہ انہوں نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر تاریخی حوالوں، تحقیقی شواہد اور مدلل انداز میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ آر ایس ایس کسی ایک طبقے یا ذات تک محدود تنظیم نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے رضاکار ہر بحران کے وقت قوم کی خدمت کے لیے پیش پیش رہے ہیں، خواہ وہ زلزلے ہوں، سیلاب، خشک سالی یا ملک میں ہونے والے بڑے ریلوے حادثات ہوں۔گورنر نے تسلیم کیا کہ آر ایس ایس کو اپنی 100 سالہ تاریخ میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد عائد کی گئی پابندی بھی شامل ہے ، مگر ہزاروں سویم سیوکوں اور پرچارکوں کی لگن نے تنظیم کو مضبوط اور متحرک بنائے رکھا۔ انہوں نے آر ایس ایس کارکنوں کی شمال مشرقی ریاستوں اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان جذباتی انضمام کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بھی ستائش کی۔ گورنر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، جو خود ایک سابق پرچارک رہ چکے ہیں، آر ایس ایس کے جذبۂ خدمت کی بہترین مثال ہیں۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے نہ صرف اپنے شہریوں کو کووِڈ 19 ویکسین مفت فراہم کی بلکہ دیگر ممالک کو بھی اس وبا سے نمٹنے میں مدد دی۔کتاب کے اجرا کے موقع پر اس کے مراٹھی اصل ورژن “آمھی سنگت کا آہوت؟…” کے مترجم ڈاکٹر اشون رنجنیکر، گورنر کے سکریٹری ڈاکٹر پرشانت نارناور اور دیگر مدعوین موجود تھے ۔ یہ کتاب سپتاہک ویویک کی جانب سے آر ایس ایس کے صد سالہ جشن کے موقع پر شائع کی گئی ہے ، جس میں ڈاکٹر موہن بھاگوت کا پیش لفظ شامل ہے ۔