حیدرآباد /4 اکٹوبر ( سیاست نیوز ) تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ٹی ایس آر ٹی سی ) ملازمین نے جمعہ کو نصف شب کے بعد سے اپنی غیر معینہ ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ حکومت نے اس ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس میں حصہ لینے والوں کو معطل کرنے کی دھمکی دی ۔ آر ٹی سی ملازمین کی مختلف یونینوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی ( جے اے سی ) نے تلنگانہ حکومت کی طرف سے ان کے مطالبات اور مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے تفصیلی دی گئی تین رکنی کمیٹی سے بات چیت کی ناکامی کے بعد ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔ جے اے سی نے ٹی ایس آر ٹی سی کے سرکاری محکمہ میں مکمل انضمام کے اپنے اصل مطالبہ پر تحریری تیقن کیلئے اصرار کیا لیکن آئی اے ایس افسران پر مشتمل تین رکنی کمیٹی نے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر غور کریں گے ۔
بعد ازاں حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی جائے گی اور وہ قطعی فیصلہ کرے گی ۔ جے اے سی لیڈر اشواتما ریڈی نے کہا کہ تقریباً 50,000 ملازمین ہڑتال میں حصہ لیں گے ۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے لازمی خدمات کی برقراری کے قانون ( اِسما ) کے تحت معطل کرنے کے متعلق دی گئی دھمکی سے خوف زدہ نہ ہو ۔ حکومت کی تین رکنی کمیٹی کی قیادت کرنے والے پرنسپال سکریٹری و منیجنگ ڈائرکٹر سومیش کمار کے علاوہ آر ٹی سی کے مینجنگ ڈائرکٹر سنیل شرما نے ہڑتالی قائدین اور اسٹاف کے ارکان سے بات چیت کی تھی جو مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوگئی ۔ سومیش کمار نے قانون کے خلاف کی جانے والی ہڑتال میں حصہ لینے والے ملازمین کو برطرف کرنے کی دھمکی دی ۔ سومیش کمار نے کہا کہ تمام بس اسٹیشنوں پر دفعہ 144 نافذ کیا جارہا ہے ۔ 2,100 بسیں حاصل کی جارہی ہے ۔ 3,000 عارضی ڈرائیورس اور دیگر ملازمین کی مدد سے چلائی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا چونکہ اسکولوں کو دسہرہ کی تعطیلات ہیں 20,000 اسکول بسیس عارضی پرمٹس پر چلائی جائیں گی۔آر ٹی سی کی 10,500 بسوں کے علاوہ مزید بسوں کو متحرک کیا جائے گا ۔ کمیٹی کے ایک اور رکن راما کرشنا راؤ نے کہا کہ 2014 میں تاسیس تلنگانہ کے بعد آر ٹی سی کو حکومت کی طرف سے 3,303 کروڑ روپئے دئے جاچکے ہیں ۔