آسان مسنون نکاح مہم کے بڑھتے قدم”

,

   

بیرون ملک کے لوگ بھی کررہےہیں سادگی کے ساتھ شادی

از: ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی بھوپال ایم پی

الحمدللہ آسان اور مسنون نکاح مہم ملک کے گوشے گوشے میں فروغ پا رہا ہے۔ موجودہ وقت میں اس کی شدید ضرورت بھی ہے کہ اس مہم کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے تا کہ نکاح کی تقریبات سنت و شریعت کے مطابق انجام پائیں کیونکہ نکاح ایک عبادت ہے اسے عبادت کی طرح ہی انجام دینا چاہیے۔ آج کل شادی اور منگنی کے نام پر جو رسمیں کی جاتی ہیں ان کا ترک ضروری ہے،نیز مروجہ بارات بھی واجب الترک ہے، شادی کی محفل میں تصویر کشی اور ویڈیو گرافی کی جو وباپھیلی ہوئی ہے وہ قطعاً ناجائز ہے ان سے احتراز ضروری ہے۔صحابہ کرام کے یہاں انتہائی سادگی سے نکاح انجام پاتا تھا حتیٰ کہ صحابہ کرام مدینہ میں نکاح کرتے تھے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی پتہ نہ چلتا تھا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں ہی ہوتے،خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر نکاح فرمایا پھر اگلے دن ولیمے کی دعوت فرمائ اس طور پرکہ رفقاء سفر صحابہ سے فرمایا کہ جس کے پاس کھانے کی چیز ہے وہ لے آئے، پھر سب لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر جمع شدہ چیزیں تناول فرما لی، بس ولیمہ ہوگیا، اس ولیمے میں نہ گوشت تھا اور نہ روٹی، صرف کھجور، ستو،پنیراور اس طرح کی چیزیں تھیں جو صحابہ کرام اپنے اپنے پاس سے لے کر آئے تھے۔لیکن آج ہمارا مسلم معاشرہ غیروں کے طور و طریق اپناکر نت نئے مسائل سے دوچار ہے حالانکہ قرآن و حدیث کی تعلیمات اور اسلامی ہدایات کی رو سے کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں ہے کہ وہ غیروں کی راہ و روش پر چلے اور کسی غیر اقوام کے اطوار کی مشابہت اختیار کرے، دوسروں کی مشابہت اور رسوم و رواج میں ان کی تقلید یہ ذھنی مرعوبیت، پستی اور محکومیت کی علامت اور پہچان ہے، غیروں کے طریقے اوران کے شعار اور خصوصیات اختیار کرکے انسان دوسروں کی ذہنی غلامی اختیار کرتا ہے، وہ اسلامی کردار کے لیے موت ہے۔آج جہیز کی غیر اسلامی و غیر انسانی رسم کے سبب ملت کی ہزاروں بیٹیاں جوانی کی عمریں پار کر رہی ہیں، ہزاروں غریب متوسط خاندان جہیز نہ دے سکنے کے سبب زندگی کے سکون سے محروم، جس گھر میں ایک سے زائد شادی کے لائق جوان بیٹیاں موجود ہیں وہاں کے سرپرستوں کی رات کی نیندیں اڑ چکی ہیں، بہت سی غربت کی ماری بچیاں غیر مسلم لڑکوں کے ساتھ فرار ہو رہی ہیں اور اپنے دین و ایمان کا سودا کر رہی ہیں بعضے لڑکیاں شادی میں تاخیر یا شادی سے مایوس ہوکرخودکشی کررہی ہیں۔

ایسے پر آشوب ماحول میں آل انڈیا مسلم پرسنل اللہ بورڈ کی جانب سے آسان اور مسنون نکاح مہم کا آغاز یقیناً قابل ستائش، قابل تقلید اور خوش آئند قدم ہے۔ الحمدللہ بورڈ کی اس مہم سےاب ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک کے لوگ بھی متاثر ہو رہے ہیں اور اس کا سہرا بہت حد تک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سوشل میڈیا ڈیسک کو بھی جاتا ہے کیونکہ ڈیسک کی وجہ سے پیغام کی ترسیل دنیا کے کونے کونے تک پہنچ رہی ہے۔اس کی تازہ رپورٹ ابھی حال ہی میں کریم نگر حیدرآباد سے ملی ہے کہ وہاں جناب عبدالعزیز صاحب (ریٹایرڈ تحصیلدار) کے صاحبزادے محترم انجنئیر عبدالرافع انس حال مقیم (uk) نے آسان اور مسنون نکاح مہم سے متاثر ہوکر نہایت سادگی کے ساتھ سنت و شریعت کے مطابق جناب امتیاز احمد خان صاحب کے دخترنیک اختر سے مسجد جعفری کریم نگر میں نکاح کیا۔

خطبہ نکاح محترم عبدالرقیب لطیفی حامد صاحب _سیکرٹری اصلاح معاشرہ حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ_ نے بہت ہی احسن طریقے سے دیا تھا ۔ نکاح کی تقریب نہایت سادگی کے ساتھ عمل میں آئ۔دولہے کے گھر والے چار پانچ لوگوں کے ساتھ حیدرآباد سے تشریف لائے مسجد میں نکاح ہوا ، مہر معجل ( نقد) ادا کیا گیا کوئی لین دین نہیں ہوا اور نہ لڑکی والوں کی طرف سے طعام کی دعوت قبول کی گئی،نوشہ اور ان کے ساتھ آۓ مہمانوں نے نوشہ کے ماموں اور خالہ کے گھر دوپہر کا کھانا تناول فرمایا جس کا انتظام خود نوشہ نے کیا تھا، کریم نگر نوشہ کا ننھیال (مرحوم ڈاکٹر بشیر احمد صاحب کے نواسے ) ہے ۔پھر شام کو مغرب کے بعد لڑکے والوں نے دلہن کو لے کر حیدرآباد رخصت ہوگئے۔ خداوند کریم سے دعا ہے کہ زوجین اور دونوں خاندانوں کے درمیان الفت محبت پیدا ہو اور انہیں دارین میں فلاح وکامیابی نصیب ہو۔ آمین

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہےکہ ( لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق)” خالق کی معصیت میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔”خالق کے نافرمانی میں مخلوق کی کوئ اطاعت نہیں ہے،خواہ باپ ہو یا ماں یا اور کوئی۔