نینی تال، 27 جون (یواین آئی) اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے جمعہ کو ریاستی حکومت کو تین سطحی پنچایتی انتخابات پر سے پابندی ہٹاتے ہوئے بڑی راحت دی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو انتخابی عمل شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ چیف جسٹس جی نریندر اور جسٹس آلوک مہرا کی ڈویژن بنچ میں آج کل 19 عرضیوں کی سماعت ہوئی۔ حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل ایس این بابولکر اور چیف اسٹینڈنگ کونسل چندر شیکھر راوت کو پابندی ہٹانے کیلئے سخت محنت کرنی پڑی۔ حکومت کی طرف سے طے شدہ ریزرویشن کو غلط ثابت کرنے کیلئے آج عرضی گزاروں کی جانب سے کئی دلائل پیش کیے گئے اور کہا گیا کہ کئی سیٹوں کی ریزرویشن غلط طریقے سے کی گئی ہے ۔ ریزرویشن میں تکرار ہوئی ہے لیکن یہ عدالت کو بالآخر مطمئن نہیں کر سکی۔ دوسری جانب حکومت نے کہا کہ ریزرویشن کا فیصلہ کرتے ہوئے آئین اور قانونی دفعات پر عمل کیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت عظمی نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ہائی کورٹ کو انتخابی نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد انتخابی عمل پر روک لگانے کا حق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سریش مہاجن بمقابلہ مدھیہ پردیش حکومت کیس میں بھی عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ نہ تو الیکشن کمیشن، حکومت اور نہ ہی سپریم کورٹ کو الیکشن روکنے کا حق ہے ۔